پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں اضافے کی وجہ کیا؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں ڈالر مارچ کے مہینے کے آخری عشرے میں21 ماہ کی کم ترین سطح پر فروخت ہوتا رہا اور یکم اپریل کو ایک ڈالر انٹربینک میں 152 روپے 50 پیسے پر فروخت ہو رہا ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 9 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جو ریکارڈ ہے۔
پاکستان میں بدھ کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 153 روپے پر فروخت ہوا، فاریکس ڈیلرز کے مطابق یہ اس سال کی کم ترین سطح ہے۔
آل پاکستان فاریکس ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق ’آخری مرتبہ اتنی کم قیمت پر ڈالر جون 2019 میں فروخت ہوا تھا۔‘
مالیاتی امور کے ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں اضافے کی ایک سے زائد وجوہات ہیں تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہوئی ہے یا برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
بدھ کو پاکستان کے نئے وزیر خزانہ حماد اظہر نے ڈالر کی قیمت میں کمی کا سہرا حکومت کی اچھی معاشی پالیسی کو قرار دیا تاہم اقتصادی ماہرین کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کی ایک وجہ عالمی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی بحالی ہے۔
پاکستان میں اکتوبر 2020 میں ایک ڈالر 168 روپے کی ریکارڈ نرخ تک پہنچ گیا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ’ہماری کرنسی آج اپنے زور پر خود کھڑی ہے ۔ہم اس کے اندر ڈالر نہیں جھونک رہے اور ہم نے سٹیٹ بینک کو بھی خود مختار کر دیا ہے۔‘
حماد اظہر نے کہا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ سٹیٹ بینک نے حکومت کے کہنے پر شرح سود کو کم کیا یا ڈالر جھونک دیے اور آدھے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر قرضے لے کر مارکیٹ میں جھونک دیے کیونکہ اس وقت کے وزیرخزانہ نے سمجھا کہ یہ شاید ایک اچھی معاشی پالیسی ہے۔‘