انڈیا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا اور تجارت فی الوقت ممکن نہیں: پاکستان
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک انڈیا 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اقدامات پر نظرثانی نہیں کرتا اس وقت تک دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانا ممکن نہیں ہوگا۔
جمعرات کو کابینہ اجلاس کے بعد جاری ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ نےکا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی تجویز کو کابینہ میں زیر بحث لایا گیا اور بحث کے بعد اس معاملے پر عمل کو موخر کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک تاثر یہ ابھر رہا تھا کہ انڈیا کے ساتھ تعلقات معمول پر آ چکے ہیں اور تجارت کھل گئی ہے کابینہ میں اس حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔
”اس تاثر پر وزیراعظم عمران خان اور کابینہ کی واضح اور متفقہ رائے یہ تھی کہ جب تک انڈیا کشمیر کے معاملے پر 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اقدامات پر نظرثانی نہیں کرتا اس وقت تک اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ممکن نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک دفعہ پھر تجارت کی بات ہو رہی ہے اور دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی خط و کتابت کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کا عمل سرحدوں پر امن و امان سے مشروط رہا ہے اور کئی مرتبہ یہ تجارت بند اور کئی مرتبہ کھل چکی ہے، لیکن معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ پچھلی ایک دہائی میں یہ تجارت دوارب ڈالر کے درمیان ہی رہی ہے۔