فلسطینیوں پر تشدد، اقوام متحدہ کی اسرائیل سے تحمل کی اپیل
Reading Time: < 1 minuteایک ایسے وقت میں جب اسرائیل کی فوج نے مسجد اقصی میں عبادت کرتے نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا ہے اقوام متحدہ کی جانب سے مختصر بیان جاری کیا گیا ہے.
بیان کے مطابق ’اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور پرامن اجتماع منعقد کرنے کی آزادی کا احترام کرنا ہوگا۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفین ڈیوجارک نے کہی ہے۔
اس دوران مشرقی بیت المقدس میں الاقصیٰ کے آس پاس کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
گیترس نے یہ بیان اس وقت جاری کیا جب گذشتہ رات کی جھڑپوں کے بعد پیر کی علی الصباح اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کا آمنا سامنا ہوا۔
یہ جھڑپیں قوم پرستوں کی جانب سے قدیم شہر میں پرچم لہراتے ہوئے سالانہ پریڈ منعقد کرنے کے منصوبے سے ایک روز قبل ہوئی ہیں۔ اس پریڈ کا مقصد متنازع علاقے پر اسرائیلی دعوے کو مستحکم کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈیوجارک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سیکریٹری جنرل نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں جاری تشدداور اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی خاندانوں کے ان کے گھروں سے ممکنہ انخلا پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔‘
انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ انہدامی کارروائیاں اوردخل اندازیاں ختم کرے۔
سیکریٹری جنرل نے تاکید کی ہے کہ مقدس مقامات کی حیثیت جوں کی توں برقرار رکھی جائے اور ان کا احترام کیا جائے۔
رات گئے ہونے والی جھڑپوں نے اسرائیلیوں کے سالانہ یوم یروشلم کی تقریبات کے دوران مزید جھڑپوں کا امکان بڑھا دیا ہے۔