شہزاد اکبر کے خلاف مذہب کارڈ کا استعمال، مقدمہ درج
Reading Time: 2 minutesتحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے جہانگیر ترین گروپ کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کے خلاف لاہور کے تھانہ ریس کورس میں ایک ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے جس کے مطابق انہوں نے وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر کو ٹی وی پر قادیانی کہہ کر ان کی زندگی خطرے میں ڈالی ہے.
سنیچر کو درج کروائی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے نجی ٹی وی چینل پر شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی لاہور پولیس سے نذیر چوہان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ٹویٹ کے میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ذاتی دشمنی میں مذہبی کارڈ کا استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔ لاہور پولیس شہزاد اکبر کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے اپنانے پر رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔‘
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’نذیر چوہان نے بدنام کرنے کی غرض سے ایسے الزامات عائد کیے ہیں جس سے درخواست کنندہ کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ان الزامات سے درخواست گزار کے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔‘
ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار شہزاد اکبر ملک میں کرپشن کے خلاف اور احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ان الزامات کا مقصد پاکستان میں احتساب کے عمل کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’شہزاد اکبر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ اگر ریاست اس طرح کے حملوں کے خلاف اپنے عہدیداروں کی حفاظت میں ناکام رہتی ہے تو وہ کام نہیں کر سکتی۔‘
دوسری جانب نجی ٹی وی چینل کے مطابق نذیر چوہان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پنجاب پولیس نے شہزاد اکبر کے کہنے پر جھوٹی ایف آئی آر درج کی ہے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر پر گرفتاری پیش کروں گا اور ضمانت قبل از گرفتاری نہیں کراؤں گا۔‘
خیال رہے کہ رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام کے دوران شہزاد اکبر پر الزامات عائد کیے تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہے ہیں اور ان پر اس سے قبل بھی اس قسم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں تاکہ ان کو قانونی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکا جا سکے۔
مقدمے کے مطابق ’ان بے بنیاد الزامات سے عوامی سطح پر نفرت کو ابھارا جا رہا ہے جس سے میری کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔‘