متفرق خبریں

عمران خان نے جنرل فیض کے تبادلے کی مخالفت کی وجہ بتا دی

مئی 6, 2022 2 min

عمران خان نے جنرل فیض کے تبادلے کی مخالفت کی وجہ بتا دی

Reading Time: 2 minutes

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی (جنرل فیض حمید) کو اس لیے تبدیل نہیں کر رہے تھے کہ انہیں گزشتہ سال جولائی میں حکومت گرانے کی کوشش شروع کیے جانے کا علم ہو گیا تھا۔

’اس وقت جو ہمارا آئی ایس آئی کا چیف تھا وہ پانچ سال سے تھا۔ میں چاہتا تھا کہ سردیوں میں جو ہمارا سب سے مشکل وقت ہے اس دوران انہیں ہونا چاہیے۔ دوسرا مجھے پتا لگ گیا تھا کہ مسلم لیگ ن والے پوری منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور ان کی پوری کوشش سردیوں میں تھی۔‘

اپنے ایک حالیہ پاڈ کاسٹ انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ سابق انٹیلی جنس چیف کا تبادلہ سردیوں میں نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پچھلے جولائی سے پتا چلنا شروع ہو گیا تھا کہ انہوں (مسلم لیگ ن) نے حکومت گرانے کا پورا پلان بنایا ہوا ہے تو میں نہیں چاہتا تھا کہ ہمارا انٹیلی جنس چیف تبدیل ہو جب تک کہ سردیاں نہ نکل جائیں۔ میں نے تو کابینہ میں کہا تھا۔ میں نے کھل کر کہا تھا۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان پر ہوئے بھی اور افغانستان آزاد ہونے کے بعد کئی فوجی شہید ہوئے ہیں۔

یوٹیوب پر اپ لوڈ کیے گئے انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے پہلی بار جہانگیر ترین اور علیم خان کے ساتھ اختلافات پر بھی کھل کر بات کی۔ 

سابق وزیراعظم نے انٹرویو میں کہا کہ علیم خان راوی پر 300 ایکڑ زمین خرید کر لیگل کرانا چاہتے تھے اور انہیں توقع تھی کہ اسے لیگل کرانے میں عمران خان ان کی مدد کریں گے۔
عمران خان کے مطابق زمین کے معاملے پر ہی علیم خان اور ان کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں۔

عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کا مقصد اقتدار میں آکر فائدہ اٹھانا تھا۔

جہانگیر ترین سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ان کا مسئلہ چینی بحران تھا جس پر کمیشن بھی بنایا۔ جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں، شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے۔‘

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے بیٹھے ہیں، ہمارے اداروں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ان کا ساتھ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے کوئی قانون سازی نہیں کر سکتے تھے، پارلیمنٹ میں اکثریت ملے گی تو ہی اقتدار میں آئیں گے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے