امریکہ میں مہنگائی، پیٹرول پاکستان کے مقابلے میں کتنا مہنگا؟
Reading Time: 2 minutesروس کے یوکرین پر حملے کے بعد عائد پابندیوں سے عالمی منڈی میں تیل کی رسد میں کمی ہوئی ہے۔
اس طرح امریکہ بھی دنیا بھر میں آنے والی مہنگائی کی لہر سے متاثر ہوا ہے اور پیٹرول کی قیمت پہلی مرتبہ پانچ ڈالر فی گیلن سے بڑھ گئی ہے۔
اتوار کو پیٹرول کی قیمت 5 ڈالر فی گیلن سے بڑھ اوپر چلی گئی جبکہ ایک دن پہلے یہ قیمت اوسطا 4.9 ڈالر فی گیلن تھی۔
خیال رہے کہ امریکہ میں ایک گیلن میں پونے چار لیٹر ہوتے ہیں۔
اس طرح دیکھا جائے تو امریکی عوام کے لیے پاکستانی روپے میں پیٹرول فی لیٹر 265 کا ہو گیا ہے تاہم وہاں لوگوں کی آمدن زیادہ ہونے کے باوجود ماہرین کو خدشہ ہے کہ عام صارفین خریداری کم کر سکتے ہیں۔
پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کے لیے بھی سر دردی کا باعث ہیں، بالخصوص ایسے وقت میں جب رواں سال نومبر میں وسط مدتی انتخابات بھی متوقع ہیں۔
امریکہ دنیا میں تیل پیدا کرنے والے چند بڑے اور اہم ملکوں میں شامل ہے۔
صدر بائیڈن پیٹرول کی قیمتوں پر قابو پانے کی غرض سے کئی اقدامات کر چکے ہیں۔
اس دوران انہوں نے امریکی سٹریٹیجک ذخائر میں سے تیل جاری کیا، موسم گرما میں پیٹرول کی پیداوار کے لیے لاگو قواعد پر استثنیٰ دیا اور تیل برآمد کر نے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پر بھی انحصار کیا کہ وہ تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں گے۔
ان تمام اقدامات کے باوجود دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ طلب میں اضافہ، روس پر پابندیاں اور خام تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں کمی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق امریکہ میں اگر پیٹرول کی قیمت پانچ ڈالر فی گیلن سے زیادہ پر برقرار رہی تو عام صارفین کی طلب میں کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔
ایک سال پہلے تک امریکہ میں پیٹرول کی اوسط قیمت تین ڈالر فی گیلن تھی جس میں اب تک 62 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔