وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری
Reading Time: < 1 minuteبرطانیہ نے جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
جمعے کو برطانوی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ اسانج کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 14 دن ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے کہا کہ عدالتوں کو نہیں لگتا کہ اسانج کی امریکہ کو حوالگی ’ان کے انسانی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتی‘ اور یہ کہ امریکہ میں رہتے ہوئے ’ان کے ساتھ مناسب سلوک روا رکھا جائے گا۔‘
جولین اسانج امریکی حکام کو 2010 اور 2011 میں افشا کی جانے والی دستاویزات کے لیے مطلوب ہیں۔
وکی لیکس نے اپنے بانی کے حوالے سے برطانیہ کے اس فیصلے کے بعد کہا ہے کہ یہ ’آزادی صحافت اور برطانوی جمہوریت کے لیے ایک سیاہ دن‘ ہے۔
وکی لیکس نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ فیصلہ ’لڑائی کا خاتمہ نہیں‘ اور ساتھ یہ بھی لکھا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
سنہ 2019 میں لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے سے نکالے جانے کے بعد سے اسانج برطانوی جیل میں رہ رہے ہیں۔ ایکواڈور نے ان کو دی جانے والی سیاسی پناہ واپس لے لی تھی جس کے بعد برطانوی پولیس نے انھیں گرفتار کر لیا تھا۔