سرکاری خزانے سے ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں دینے پر جسٹس قاضی فائز ناراض
Reading Time: 2 minutesآئندہ برس پاکستان کے چیف جسٹس بننے والے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریٹائرڈ ججز کو سرکاری خزانے سے گاڑیاں فراہم کرنے کی تجویز کو نامناسب اور باعث شرم قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام ایک خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اس کا مطلب ہو گا جج اپنے عہدے کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جو ججوں کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔‘
انہوں نے فل کورٹ کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کو مراعات دینے کی مخالفت کرتے ہوئے خط میں لکھا کہ آخری فل کورٹ اجلاس 12 دسمبر 2019 کو ہوا۔ جس کے بعد سے انصاف کی فراہمی کو متاثر کرنے والے کئی اہم معاملات توجہ طلب ہیں تاہم اس کے لیے کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا۔
خط کے مطابق ’ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات کی تجویز دینا جج کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی ضابطہ اخلاق اور حلف کے تحت جج اپنی مراعات کے لیے عہدے کا استعمال نہیں کر سکتا۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے کنڈکٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال بھی ان معاملات کی طرف متوجہ نہیں ہوتے بلکہ ان کی نظر عوامی وسائل پر ہے۔‘
’رجسٹرار نے فل کورٹ کی منظوری کے لیے ایک سرکلر بھجوایا جس میں ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے فل کورٹ کی منظوری مانگی گئی ہے۔‘
خط کے مطابق ’یکم جون کو مجھے یہ انتہائی باعث شرم تجویز موصول ہوئی۔ اسی روز رجسٹرار سے کہا کہ وہ قانون یا ضابطہ بتائیں جس میں فل کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے لیے بعد از ریٹائرمنٹ گاڑیوں کی منظوری دے سکے۔ رجسٹرار نے مجھے 19 پیراگراف پر مبنی ایک طویل جواب بھیجا ہے جس میں میرے اٹھائے گئے قانونی نکتے کا جواب موجود نہیں تھا۔‘
جسٹس قاضی فائز نے لکھا کہ رجسٹرار غیر قانونی کام روکنے کے بجائے یہ کہہ رہے ہیں کہ جج اپنے حلف کی خلاف ورزی کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ریٹائر ہونے کے بعد گاڑیاں ملنے کا براہ راست فائدہ ججز کو ہو گا۔ ججز کے حلف میں شامل ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر عمل کرے گا۔
’ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ ہم بطور جج اپنا عہدہ ذاتی فائدے کے لیے استعمال کریں گے جو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو گا۔‘
انہوں نے لکھا ’رجسٹرار اور ہم ججز کو علم ہونا چاہیے کہ ہمارے عہدے کے تقاضے کیا ہیں۔ رجسٹرار کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ ہر جج کی جانب سے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ریٹائرڈ جج کو کسی بھی قسم کی مراعات دینے کی تجویز سے اختلاف کرتا ہوں۔‘
خط میں جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریٹائرمنٹ سے کچھ ماہ پہلے فل کورٹ میٹنگ بلائی۔ اس فل کورٹ میٹنگ میں ریٹائرڈ چیف جسٹس کے لیے گریڈ 16 کے سیکریٹری کی منظوری لی گئی۔
’فل کورٹ سے 2018 میں منظوری اس وقت لی گئی جب مجھ سمیت کئی ججز چھٹیوں پر تھے۔ جب فل کورٹ کے منٹس منظوری کے لیے مجھے بھجوائے گئے تو میں نے اعتراض لگایا اور اختلاف کیا۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سوال اٹھایا کہ حکومت کے لیے عدلیہ کے فیصلے کو نظر انداز کرنا کیسے ممکن ہو گا جبکہ اس کے مقدمات بھی عدالت کے سامنے موجود ہوں۔