بندہ اٹھایا ہی ہوا ہے ناں،کہیں مار تو نہیں دیا؟عدالت
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ ماہ سے بندہ غائب ہے،چار ماہ سے عدالت کے روبرو مختلف بیانات دیئے جا رہے،آپ یہاں آ کر کھڑے ہو جاتے ہیں کچھ کر ہی نہیں رہے۔
تفصیلات کے مطابق لاپتہ محمد حامد نامی شہری کی بازیابی کی عدم پیش رفت پر عدالتی حکم کے باوجود باوجود ڈی آئی جی آپریشن کے پیش نہ ہونے پر جسٹس عامر فاروق نے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ڈی آئی جی آپریشن کہاں ہیں؟جس پر ایس ایس پی آپریشن نے جواب دیا کہ وہ بیمار ہیں۔ عدالت نے کہا آئی جی صاحب تو ٹھیک ہیں ناں؟ ان ہی کو بلا لیتے ہیں۔اسلام آباد پولیس کا کنڈکٹ ہی اپنی عزت کرانے والا نہیں ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا جس دن کورٹ کا نوٹس جاتا ہے، اُسی دن بیمار ہوتے ہیں؟۔
عدالت نے کہا کہ سمجھنا چاہتے ہیں آخر ہو کیا رہا ہے؟دنیا کو بھی پتا چلے پولیس کر کیا رہی ہے؟۔ دو باتیں ہیں،یا تو پولیس نااہل ہے یا دوسری پارٹی کے ساتھ ملی ہے۔ 4 ماہ سے اس عدالت کے سامنے مختلف بیان دیے جا رہے ہیں۔ یہاں آکر بس کھڑے ہوجاتے ہیں، کچھ کر ہی نہیں رہے۔ ایک بندہ کے پی سے آکر سی ٹی ڈی نے اٹھایا، آپ کو مل نہیں رہا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بندہ اٹھایا ہی ہوا ہے ناں؟ بتا دیں کہیں مار تو نہیں دیا ؟۔ 8 مہینے سے بندہ غائب ہے، اگر مار دیا ہے تو بتا دیں۔ آئینی حقوق بھی کوئی چیز ہے۔ کسی کیس میں گرفتار کرنا ہے تو کریں لیکن زیر زمین تو نہیں چلا گیا ؟۔ میں ایسا جج نہیں جو بلاوجہ حکام کو بلاتا رہوں ۔ مجبور مت کریں کہ سب کو بلانا پڑے۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشن ، ایس ایس پی آپریشن کو جمے کے روز پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔