اہم خبریں متفرق خبریں

روس سے تیل خریدا جائے گا یا نہیں؟ پاکستانی وزرا کے متضاد بیانات

دسمبر 16, 2022 2 min

روس سے تیل خریدا جائے گا یا نہیں؟ پاکستانی وزرا کے متضاد بیانات

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے سستا تیل لینے پر پیش رفت ہوئی ہے اور جنوری کے دوسرے ہفتے میں بات چیت کے لیے روسی ٹیم پاکستان آئے گی۔

جمعے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے پیٹرولیم کے وزیر کو بتایا کہ ایک روز قبل ہی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’روس سے تیل نہیں خریدا جا رہا۔‘ تو ان کا جواب تھا کہ تاحال خریدا نہیں گیا مگر اگلے سال پیش رفت ہوگی۔

ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کا انٹرویو مکمل نہیں دیکھا۔

’بلاول بھٹو نے بالکل درست کہا ہے کیونکہ اس وقت ہم روس سے نہیں لے رہے اور آنے والے دنوں میں لیں گے۔‘

مصدق ملک نے کہا کہ اس معاملے پر وزارت خارجہ کو آن بورڈ لیں گے تاکہ ابہام دور ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی ضرورت پوری کرنے کے لیے 20 ہزار ٹن اضافی ایل پی جی خریدی جا رہی ہے جبکہ جہاں پائپ لائن نہیں پہنچی وہاں ایل پی جی کی دکانیں کھولی گئی ہیں۔

مصدق ملک نے روس سے ملنے والے تیل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں آٹھ قسم کا خام تیل ہوتا ہے جن میں سے تین کو پاکستان میں ریفائن کیا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے ریفائنریز سے بات بھی ہو چکی ہے۔
’سوکال اور یورول نامی تیل پاکستان میں ریفائن کیے جا سکتے ہیں۔‘

ان کے مطابق روس پاکستان کو خام تیل کے علاوہ ڈیزل اور پیٹرول بھی دے گا اور رعایتی نرخوں پر دے گا۔
’ہماری کوشش ہو گی کہ تیل اس ڈسکاؤنٹ سے بھی زیادہ رعایتی نرخ پر لیں جو وہ دنیا کے دیگر ممالک کو دے رہا ہے۔‘
 
مصدق نے کہا کہ ملک بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور ڈیفالٹ والی بات حقیقت پر مبنی نہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ گیس کے لیے آذربائیجان اور ترکمانستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آذربائیجان نے ایک کارگو آفر بھی کر دیا تھا جو 14 دسمبر کو پاکستان آنا تھا مگر اس وقت دونوں ٹرمنزل پر جہاز لگے ہوئے تھے اس لیے نہیں لے سکے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ امارات کے ساتھ بھی توانائی کے حوالے سے معاہدہ ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’ناشتے، لنچ اور رات کھانے کے اوقات میں گیس کا پورا پریشر رکھا جاتا ہے جبکہ ان کے علاوہ ضرورت پڑنے پر پریشر کم کیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ وہ خود اس میٹر کو چیک کرتے ہیں جس سے گیس کے پریشر اور مقدار کا پتا چلتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے