خواتین کے کام پر پابندی افغانستان کے لیے ’تباہ کن‘ ہے: امریکہ
Reading Time: < 1 minuteامریکہ نےخبردار کیاہے کہ طالبان کی جانب سے خواتین کے غیرسرکاری اداروں (این جی اوز) میں کام پر پابندی سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے طالبان کےاس فیصلے کو افغانستان کے لیے ’تباہ کن‘ قرار دیا۔
’سخت تشویش ہے کہ افغانستان میں غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی سے لاکھوں افراد کو اہم اور زندگی بچانے والا امداد پہنچانے میں دشواری ہوگی۔‘
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی طالبان کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ طالبان کا حکم خواتین کو معاشرتی منظرنامے سے ہٹانے کی افسوسناک کوشش ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یہ پابندی خواتین کا سیاسی، سماجی اور اقتصادی کردار ختم کرنے کی کوشش ہے۔
سنیچر کو افغانستان میں طالبان نے خواتین کو ملکی اور غیر ملکی تنظیموں میں کام کرنے سے روک دیا تھا۔
افغان وزارت برائے اقتصادیات نے کہا تھا کہ غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین کے لباس سے متعلق ’سنجیدہ شکایات‘ موصول ہوئی ہیں جس کے بعد انہیں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔