ججز کی آڈیو لیکس، جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں وفاقی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے تین رُکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔
سنیچر کو جاری کیے گئے سرکاری اعلامیے کے مطابق کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے جبکہ اس میں دو ارکان شامل ہوں گے۔
کمیشن کے دیگر ارکان میں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ججز کی مبینہ آڈیو لیکس سے اعلیٰ عدلیہ کے وقار کو زک پہنچی ہے۔
پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے سیکشن تین کے تحت قائم کیے گئے کمیشن کو گزٹ آف پاکستان میں نوٹیفائی بھی کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن فوری طور پر اپنا کام شروع کرے گا۔ اور 30 دن میں تحقیقات مکمل کرے گا۔
تحقیقات فوری طور پر شروع کی جائے گی اور اس سلسلے میں اٹارنی جنرل معاونت کریں گے۔
کمیشن کے ٹی او آرز کے مطابق وفاقی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا۔
یہ جوڈیشل کمیشن آٹھ مبینہ آڈیوز کی تحقیقات کرے گا۔
کمیشن آڈیو لیکس کی حقیقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تحقیقات کرے گا۔
یہ کمیشن سابق وزیراعلٰی پنجاب اور وکیل، ایک وکیل اور سابق چیف جسٹس، ایک وکیل اور ایک صحافی،کی مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا۔
مخصوص بینچز کے سامنے مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کی تحقیقات بھی کی جائیں گی۔
چیف جسٹس کی خوشدامن اور ایک وکیل کی اہلیہ، اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے اور دوست کے درمیان مبینہ آڈیو کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
اسی طرح سابق وزیراعظم اور ان کی پارٹی کے ساتھیوں کے سپریم کورٹ میں روابط پر بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
سابق وزیراعلٰی اور سپریم کورٹ کے موجودہ جج کی مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات بھی ہوں گی۔
کمیشن کے پاس ایکٹ کے تحت تمام اختیارات ہوں گے۔