کالعدم بلوچ نیشل آرمی کے کمانڈر 70 ساتھیوں سمیت سرنڈر
Reading Time: 2 minutesکوئٹہ میں نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بلوچستان نیشل آرمی (بی این اے) کے سربراہ سرفراز بنگلزئی نے اپنے 70 ساتھیوں سمیت قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ کالعدم بلوچ نیشنل آرمی کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے جو عام شہریوں کے قتل میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بی ایل اے انڈیا کی شہ پر شہریوں کا خون بہا رہی ہے، واپس آنے والوں کو ریاست خوش آمدید کہے گی۔‘
جان اچکزئی نے دعویٰ کیا کہ سرفراز بنگلزئی کو جب بلوچستان نیشلسٹ آرمی اور بلوچ لبریشن آرمی کے پیچھے انڈیا کے ہاتھ ہونے کا معلوم ہوا تو انہوں نے راستے الگ کیے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’گلزار امام شنبے کی گرفتاری اور کالعدم تنظیم سے علیحدگی کے اعلان کے بعد سرفراز بنگلزئی بی این اے کے سربراہ بن گئے تھے۔‘
اس موقع پر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کرنے والے سرفراز بنگلزئی نے بتایا کہ ’بندوق مسئلے کا حل نہیں، والدین بچوں کو تعلیم دیں۔ اپنے لوگوں اور سرزمین سے دور رہا، واپس آ کر خوشی ہو رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کافی نقصان ہو گیا، میرے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں، دیگر لوگ بھی تیار ہیں۔‘
سرفراز بنگلزئی نے کالعدم علیحدگی پسند تنظمیوں پر الزام لگایا کہ وہ بلوچ ماؤں بہنوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ ’کالعدم تنظیموں کی جانب سے خواتین کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں پاکستان فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ خفیہ ادارے نے بلوچستان میں ایک کامیاب آپریشن کے دوران کالعدم جماعت بلوچ نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گلزار امام عرف شنبے کو حراست میں لے لیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ گلزار امام بلوچ نیشنل آرمی (بی این اے) کے بانی اور سربراہ ہیں جو بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) کے انضمام سے وجود میں آئی تھی۔
گلزار امام شنبے نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔