اہم خبریں متفرق خبریں

دوسروں کو پرکھنے والے ججز کیا آرٹیکل 62 ون ایف پر پورا اترتے ہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی

جنوری 4, 2024 2 min

دوسروں کو پرکھنے والے ججز کیا آرٹیکل 62 ون ایف پر پورا اترتے ہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے عدالتی نے سوال کیا ہے کہ ’کیا کوئی ایسی کوالیفیکیشن اس جج کے لیے بھی ہے جو دوسروں کو صادق و امین ڈیکلیئر کرے گا، کیا وہ خود اس پر پورا اترے گا۔‘

بینچ میں شامل ججز نے ارکان پارلیمنٹ کی تاحیات نااہلی کے حوالے سے مقدمے میں متعدد آئینی و قانونی سوالات اٹھائے ہیں۔

جمعرات کو سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک موقع پر ریمارکس دیے کہ کسی کو تاحیات نااہل کرنا اسلام کے بھی خلاف ہے کیونکہ اس طرح توبہ کا راستہ بند کر دیا جاتا ہے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ وہ آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کی سزا پانچ سال کرنے کے قانون کی حمایت کرتے ہیں۔

عدالتی معاون عزیر بھنڈاری نے جسٹس مسرت ہلالی کے ججز کے کردار کا تعین کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے معذرت کی.

عزیر بھنڈاری ایڈووکیٹ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ’کیا میرے پاس یہ آپشن ہے کہ میں اس کا جواب نہ دوں۔‘

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ازراہ مذاق عدالتی معاون سے کہا کہ ’اس کا جواب دیتے ہوئے بہت محتاط رہیے گا۔‘
عزیر بھنڈاری نے ہنس کر جواب دیا کہ ’اس معاملے پر خاموش رہنا چاہتا ہوں۔‘

عدالت میں ایک معاون وکیل نے بتایا کہ آئین میں صادق و امین کا آرٹیکل باسٹھ ون ایف ایک آمر ضیا الحق نے شامل کیا تھا اور یہ سنہ 1973 کے آئین کا حصہ نہیں تھا۔
عدالتی معاون عزیر بھنڈاری کے مطابق آئین کے آرٹیکل 63 کی شق ایک کی ذیلی شقوں جی، ایچ اور آئی میں بھی نااہلی کی مدت کا ذکر نہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ عدالت کے سامنے آئے اس معاملے کا حل اسلام میں ہے ’اور اس طرف ہم لوگ نہیں جاتے۔‘

ان کے مطابق کسی کو تاحیات نااہل کرنا اسلام کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل باسٹھ ون ایف انسان کو برا کہہ رہا ہے جبکہ انسان نہیں اعمال برے ہوتے ہیں۔ ’تاحیات نااہلی توبہ کا راستہ بند کر دیتی ہے۔ اگر توبہ کا راستہ خدا نے بند نہیں کیا تو عدالت کیسے کر سکتی ہے؟‘

سماعت کے دوران عدالتی معاون اور بینچ میں شامل ججز نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دو فیصلوں کا حوالہ دیا جو نااہلی کے حوالے سے ہیں اور جن میں آپس میں تضاد پایا جاتا ہے۔

عدالت میں متعدد بار سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی جبکہ فیصل واوڈا کیس میں پانچ سال کی نااہلی کا ذکر کیا گیا۔
ان دونوں مقدمات میں ایک جیسے حقائق پر دو مختلف فیصلے دیے گئے تھے۔ یہ دونوں فیصلے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیے تھے۔
مقدمے کی مزید سماعت جمعے کی صبح ساڑھے نو بجے ہو گی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے