پاکستان متفرق خبریں

عامر میر نے دو ٹوپیاں پہنی ہوئی ہیں، اب انہی کے خلاف تو آرڈر بھی کرنا ہے: چیف جسٹس

جنوری 30, 2024 3 min

عامر میر نے دو ٹوپیاں پہنی ہوئی ہیں، اب انہی کے خلاف تو آرڈر بھی کرنا ہے: چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ نے منگل کو صحافیوں کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے عدلیہ اور چیف جسٹس پر تنقید کے بعد جاری کیے گئے نوٹسز پر کارروائی کو عام انتخابات کے بعد تک معطل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سنہ ۲۰۲۱ میں لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

پنجاب حکومت میں وزیر بن جانے والے صحافی عامر میر کے وکیل جہانگیر جدون نے دلائل کا آغاز کیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ جب صحافی وزير بن گئے تو اب اُن پر بھی ذمہ داری بن گئی ہے۔ ہم صحافیوں کی درخواستوں کی سماعت شروع کرتے ہیں تو کچھ صحافی پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ اب آپ درخواست گزار ہیں اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ حکومت سے پوچھ لیجیے۔ کون سی حکومت سے پوچھیں، بلوچستان حکومت سے پوچھ لیں کیا؟

عامر میر کے وکیل نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت سے پوچھ لیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر درخواست گزار صحافی وزارت سے مستعفی ہو جائیں۔ اب تو ہم اس کیس میں آپ ہی کے خلاف آرڈر بھی کریں گے، اب آپ دو ٹوپیاں پہنے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ وہ کون سا پُراسرار شخص ہے جو ملک چلا رہا ہے؟

عامر میر کے وکیل نے کہا کہ ہر ایک جانتا ہے وہ کون ہے۔

تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس اور جسٹس محمد علی مظہر نے تین برس پرانا عدالتی حکم نامہ پڑھنے سے وکیل جہانگیر جدون کو بار بار روکا۔

وکیل نے بتایا کہ عدالت کے اپنے حکم میں ماضی میں ہدایات جاری کیں اُن پر ہی عمل کرا لی جائے۔

چیف جسٹس اس دوران بار بار وکیل سے کہتے دیکھے گئے کہ وہ آگے چلیں اور نئی بات کریں، آپ کا پوائنٹ کیا ہے وہ بتائیں۔

جہانگیر جدون نے کہا کہ اُن کا پوائنٹ یہ ہے کہ اسلام آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ ہے جس پر اربوں روپے لگائے گئے وہ کام کیوں نہیں کر رہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ دیں کہ میں ڈرپوک ہوں، کیا مذاق بنایا ہوا ہے عدالت کا، ہر کوئی جانتا ہے یہ کوئی بات نہیں۔ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ آپ ملک چلا رہے ہیں.

وکیل نے کہا کہ ان کو بات کرنے دی جائے وہ حقیقت بتانا چاہتے ہیں.

چیف جسٹس نے اس بات پر بدمزہ ہو کر کہا کہ آپ ہی حققت بتا سکتے ہیں صرف آپ کو ہی پتہ ہے حقیقت کا۔

جہانگیر جدون نے کہا کہ آپ نے خود ہی آرڈر جاری کیا ہوا ہے، آپ کی اپنی ججمنٹ ہے اس کو پڑھ لیجیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نہیں دیکھنا چاہتے، آگے چلیں۔

سماعت کے دوران ایک موقع پر سینیئر صحافی مطیع اللہ جان نے عدالت کو بتایا کہ آٹھ دن بعد الیکشن ہیں اور یہ سب میڈیا و صحافیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی کارروائی الیکشن کے بعد تک مؤخر کر دی جائے تاکہ الیکشن کے دوران صحافی آزادی سے اپنا کام کر سکیں۔

مطیع اللہ جان نے کہا کہ موجودہ حالات جبر کے ہیں اور کوڈ آف کنڈکٹ کے کیس کو الگ دیکھ لیجیے، اس کیس کو الگ ہی رکھا جائے۔

چیف جسٹس نے مطیع اللہ جان سے کہا کہ ارشد شریف کا معاملہ اُٹھایا گیا مگر اُن کا مقدمہ پانچ رکنی بینچ کے سامنے ہے اور اُن کے وکیل بھی ہیں اس لیے مناسب ہے کہ وہ مقدمہ وہی چلائیں۔

مطیع اللہ جان نے استدعا کہ موجودہ حالات میں خدشہ ہے کہ جن لوگوں پر ہم الزامات لگاتے ہیں وہ لوگ ہمیں جے آئی ٹی میں بلائیں گے اور دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ پرانا کیس واپس لے لیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے