پاکستان

ضلع باجوڑ میں فائرنگ، پی ٹی آئی سے منسلک قومی اسمبلی کا امیدوار ہلاک‏

جنوری 31, 2024 3 min

ضلع باجوڑ میں فائرنگ، پی ٹی آئی سے منسلک قومی اسمبلی کا امیدوار ہلاک‏

Reading Time: 3 minutes

خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 سے آزاد امیدوار ریحان زیب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے ہیں۔

ریحان زیب باجوڑ میں پی ٹی آئی کے دیرینہ ورکر تھے اور پارٹی ٹکٹ کے امیدوار تھے تاہم مقامی قیادت کی مداخلت سے ٹکٹ نہیں ملا تھا۔

مقامی افراد کے مطابق ریحان زیب دبئی میں انجینئر تھا۔

ریحان زیب نے کہا تھا کہ مطابق عمران خان کے کہنے پر ملک واپس آیا تھا اور عمران خان نے ٹکٹ دینے کا کہا تھا لیکن پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور موجودہ امیدواران نے مداخلت کر کے ٹکٹ ملنے نہیں دیا۔

ریحان زیب نے گیارہ جنوری کو درج ذیل پیغام پوسٹ کیا تھا:

“ہم نے عمران خان کو دیکھ کر پرویز خٹک بھی پختونخواہ کا بادشاہ بنایا تھا، ہم نے عمران خان کو دیکھ کر محمود خان کو بھی بادشاہ بنایا۔۔ لیکن یہی دونوں خان کیلئے پختونخواہ میں کھڈے کھول رہے ہیں۔ اس طرح بہت سے لوگوں کو گلی کوچوں سے اٹھا کر ہم نے ایم این ایز ، ایم پی ایز ، وزیر اور مشیر بنائے، ہم نے کسی ذات پات کو نہیں دیکھا۔ باجوڑ میں ہم نے 2018 الیکشن میں 2 میں سے 2 ایم این اے کی سیٹس نکالے، 2019 کی الیکشن میں تین میں 2 ایم پی ایز نکالے۔۔ لیکن پر وہی ہوا باجوڑ کو ملنی والی ترقیاتی فنڈز پاک پی ڈبلیو ڈی کی دفاتر میں بانٹے گئے، ایس ڈی جیز کی اربوں فنڈ غائب کردی گئی، نوکریوں کی خرید و فروخت ہوئی، میرٹ کو سرعام کچل دیا گیا۔
‏کرپشن ایک طرف قومی اور صوبائی سطح پر ان کی نمائندگی بھی بدترین رہی۔۔ یہ وجہ تھا کہ خان صاحب نے نومبر 2022 کو زمان پارک میں ایک ملاقات میں مجھے الیکشن لڑنے اور ان کرپٹ لوگوں کو سسٹم سے نکالنے کا کہا تھا، اور خان صاحب نے یہ بھی کہا تھا، کہ ان جیسے لوگوں ٹکٹس دینے پر افسوس ہے ( جس کے گواہ شبلی فراز اور اعظم سواتی صاحب ہے)۔

‏ پارٹی قیادت اور خاص کر علامہ نور الحق قادری صاحب، جنید اکبر و دیگر سے حلفا پوچھئے کہ 9 مئی سے پہلے خان صاحب نے جن 70 امیدواروں کی لسٹ جاری کرکے انکو ٹکٹس نہ دینے کا کہا تھا اس میں خیبرپختونخوا اور ملاکنڈ ڈویژن کے کون کون لوگ شامل تھے۔۔؟

‏اگر صابقہ پارلیمنٹیرینز کو ٹکٹس دینے کی بات ہے تو پھر پرویز خٹک اور محمود خان بھی سابقہ پارلیمنٹیرین میں سے ہے۔ اب یہ ڈرامے بالکل چھوڑ دینا چاہیے اور یہ بتائیں کہ کس بنیاد پر پارٹی ٹکٹ جاری کیے گئے؟

‏میں اللہ تعالٰی کو حاضر ناظر جان کر یہ اقرار کرتا ہوں کہ مجھے اس بات سے دکھ نہیں کہ مجھے ٹکٹ کیوں نہیں ملا۔ مجھے دکھ اس بات کا ہے پارٹی رانگ نمبرز اور ایکٹرز کی ہاتھوں یرغمال ہوچکا ہے۔ مجھے باجوڑ سے ٹکٹ ہولڈرز ( 2 بندو کے علاوہ ) کے کوئی تصویر یا ویڈیو دیکھائے کہ وہ رجیم چینج اپریشن یا 9 مئی کے بعد کونسی مقدمات کا سامنا کیا اور کس جگہ ورکرز کے ساتھ کھڑے رہیں؟ یہ مخصوص ٹولہ اب ٹکٹس کی وقت اچانک کیسے نمودار ہوا؟ بھاڑ میں جائے ہماری مشکلات اور خدمات، بھاڑ میں جائے ٹکٹس۔۔ لیکن یہ بتائیں کہ خان نے کب کہا ہے کہ ایک خاندان میں 2، 2 اور 3، 3 ٹکٹس بانٹے جائے اور وہ بھی ان لوگوں میں جس کو نظریئے کی A, B , C کا بھی علم نہیں ہو۔

‏میں تو آج بھی فخر کی ساتھ خان کی ساتھ کھڑا ہوں اور پختونخواہ میں سب سے زیادہ مقدمات کا سامنا کیا اور مشکل ترین جیلیں کاٹے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ہم نے یہ جنگ کس لئے لڑا اور لڑ رہے ہیں؟ اگر خان کیلئے لڑا تو ان لوگوں کو ٹکٹس کیو جاری ہوئی جو آج بھی ان لوگوں کے بغل بچے ہیں جن لوگوں نے میرے قائد پر زمین تنگ کیا ہے۔۔۔ خیر کہانی لمبی ہے لیکن میں ان دو شرائط پر اپنی کاغذات نامزدگی( این اے 8، پی کے 22 اور پی 20 سے) سے واپس لوں گا۔

شرط نمبر 1: کہ برسٹر گوہر، عمیر نیازی یا شیر افضل مروت صاحب اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ بتائیں کہ خان صاحب نے ہی باجوڑ کے ان دو خاندانوں میں 5 ٹکٹس بانٹنے کا کہا ہے۔ اور ٹکٹس کی تقسیم میں ہم نے میرٹ اور انصاف کیا ہے۔

‏شرط نمبر 2: باجوڑ میں جن جن کو ٹکٹس ملے ہیں وہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر باجوڑ کے نوجوانوں کے ساتھ یہ عہد کریں کہ سیٹس جیتنے کے بعد ہم خان صاحب کے خلاف کبھی نہیں جائیں اور نہ کسی سازش یا فاروڈ بلاک کا حصہ بنیں گے۔

‏ان 2 شرائط قبول ہونے کی صورت میں اپنے کاغذات نامزدگی واپس لوں گا۔ بصورت دیگر میں اپنے نظریئے، نوجوانوں کی محنت اور خوابوں پر کسی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
‏ہاں جہاں تک عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے یا نظریئے کا سوال ہے تو یہ وقت ثابت کرے گا کہ کون کہاں کھڑا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے