عمران خان نے 14 فروری کو بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح کیوں کیا؟ وکلا میں جھگڑا
Reading Time: 4 minutesراولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت جمعے کو دن بھر جاری رہی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی جانب سے بریت اور عدالتی دائرہ اختیار کے خلاف دو درخواستیں دائر کی گئیں۔
عدالت نے دلائل کے بعد دونوں درخواستوں کو خارج کر دیا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اسلام آباد میں ناجائز تعلقات کا سیکشن 496 بی کا الزام لگایا گیا تھا جو عدالت نے ختم کر دیا تھا، عدالت نے صرف یہ دیکھنا ہے جب شادی ہوئی تو کیا اس میں کوئی فراڈ ہوا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ صرف کسی الزام کی وجہ سے نکاح فراڈ نہیں ہو سکتا۔
’الزام ہے کہ یکم جنوری 2018 کو جو نکاح ہوا اس وقت عدت پوری نہیں تھی۔ الزام لگایا گیا ناجائز تعلقات اسلام آباد میں تھے جبکہ نکاح لاہور میں ہوا۔‘
سلمان اکرم راجہ سیکشن 496بی ختم ہو گیا تو اس عدالت کا دائرہ اختیار بھی ختم ہو گیا ہے۔
خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ فراڈ شادی لاہور میں ہوئی جس کے بعد ملزمان نے اسلام آباد میں رہائش اختیار کی۔
عدالت پہلے بھی اس شکایت کو قابل سماعت قرار دے چکی ہے لہذا سماعت کا آغاز کیا جائے۔
رضوان عباسی نے کہا کہ ایک ہی جیسی درخواستیں بار بار دی جارہی ہیں عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
رضوان عباسی کے دلائل پر سلمان اکرم راجہ غصے میں آ گئے اور دونوں وکلا میں شدید تلخ کلامی ہوئی۔
سلمان اکرم راجہ نے رضوان عباسی کو اپنے دلائل میں مداخلت سے روک دیا۔
رضوان عباسی نے کہا کہ ایک ہی بات دس دس بار نہیں سن سکتا وقت ضائع نہ کریں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آپ کانوں میں روئی ڈالیں اور جاکر بیٹھ جائیں۔
رضوان عباسی نے بلند آواز میں سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ آپ ایسا مت کریں۔
عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ میری آواز آپ سے بھی اونچی ہو سکتی ہے۔
جج قدرت اللہ نیازی نے دونوں وکلاء کو دلائل تک محدود رہنے کی ہدایت کی۔
سلمان اکرم نے کہا کہ اس شادی کو کو فراڈ نہیں کہا جاسکتا ہے دونوں ملزمان عدالت کے سامنے موجود ہیں۔ ’دونوں میاں بیوی کہہ رہے ہیں کہ نیک نیتی کے ساتھ نکاح پڑھایا گیا۔‘
خاورمانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے حتمی دلائل میں کہا کہ 14 نومبر 2017 کو بشری بی بی کو طلاق ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گواہان پر طویل جرح کے باوجود ملزمان الزامات کی تردید نہیں کر سکے۔ اس وجہ سے بشریٰ بی بی اور عمران خان کا پہلا نکاح یکم جنوری 2018 میں ہوا۔ جبکہ 14 فروری کے بعد دوبارہ زبانی نکاح ہوا۔
’عدت مکمل ہونے کے بعد دوبارہ زبانی نکاح ہوا۔ دوران عدت نکاح باطل ہے۔ چودہ فروری کے بعد جو نکاح ہوا اس کی تصاویر جاری کی گئیں۔‘
وکیل نے کہا کہ ’ہم نے پہلا نکاح بھی ثابت کیا اور دوسرا نکاح بھی ثابت کیا۔ گواہ بھی عدالت میں پیش کیا اور جس نے نکاح پڑھایا اسے بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔‘
درخواست گزار خاور مانیکا کے وکیل نے سوال کیا کہ پہلا نکاح درست تھا تو دوبارہ نکاح کیوں کیا گیا۔ ’درخواست گزار کے ساتھ فراڈ ہوا ہے اس کا رجوع کا حق ختم کر دیا گیا۔ درخواست گزار اس شادی کی وجہ سے رجوع نہیں کر سکا۔‘
بشری بی بی نےعدالت کو دیے گئے 342 کے بیان میں کہا کہ:
’سابقہ شوہر نے اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی تھی۔ خاور مانیکا نے جو طلاق نومبر 2017 میں کی پیش کی وہ جعلی ہے۔
یکم جنوری 2018 تک میری عدت پوری ہوچکی تھی۔ شادی کا باضابطہ اعلان فروری 2018 میں کیا گیا۔
یکم جنوری 2018 سے قبل عمران خان سے فیملی کی موجودگی میں ملی۔غیر شرعی تعلقات سے متعلق الزامات جھوٹے ہیں۔
چودہ نومبر 2023 تک خاور مانیکا حراست میں رہا جس کے بعد شکایت فائل کی۔ فائل کی گئی شکایت بدنیتی پر مبنی ہے۔
فروری میں نکاح نہیں دعائیہ تقریب کی گئی۔‘
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل کی مفتی سعید پر جرح:
کیا یہ درست ہے آپ کو 1995 میں آرمڈ فورسز نے بغاوت کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا؟
مفتی سعید نے جواب دیا کہ ’اپنے دوستوں کی وجہ سے گرفتار ہوا تھا، میں اس ٹیم کا ممبر تھا جس نے آپریشن خلیفہ کنڈکٹ کیا تھا۔‘
مفتی سعید نے بتایا کہ ’میں جنرل ظہیر الاسلام عباسی اور برگیڈئیر مستنصر بااللہ کے ساتھ گرفتار ہوا تھا، میں اپنے ساتھیوں کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہیں بنا تھا۔‘
کیا آپ نے عدالت کو دیے گئے بیان میں کہا کہ آپ نے عمران اور بشریٰ کا دوسرا نکاح پڑھایا؟ عثمان گل کا سوال
جواب دیا کہ عدالت میں دیے گئے بیان میں نہیں لکھا کہ عمران اور بشریٰ کا دوسرا نکاح پڑھایا، میں نے دوبارہ نکاح پڑھوایا ضرور تھا۔
کمرہ عدالت میں مفتی سعید کی ایک وڈیو چلائی گئی۔
وڈیو میں مفتی سعید کا کہنا تھا کہ عدت کے حوالے سے خاتون کا بیان حتمی سمجھا جائے گا۔
مفتی سعید کے وڈیو بیان پر دونوں طرف کے وکلاء نے دلائل دیے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کیس کے ایک اور گواہ محمد لطیف کا عدالت میں بیان:
بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی قابل اعتراض ملاقاتوں کے بارے خاور مانیکا کو بتایا تھا، میں نے جھوٹ پر مبنی گواہی نہیں دی نہ جھوٹے الزامات لگائے، میں نے گواہی کسی دباؤ میں نہیں دی.
خاور مانیکا پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی جرح
سلمان اکرم راجہ نے خاور مانیکا کے مختلف ٹی وی انٹرویوز عدالت میں بطور ثبوت پیش کیے۔
خاور مانیکا نے کہا کہ یہ درست ہے کہ میں نے سابقہ بیوی بشریٰ بی بی کو پاک باز کہا تھا، یہ ویڈیو اس وقت کی ہیں جب بشریٰ بی بی میرے نکاح میں تھی اور اچھی خاتون تھی۔
وڈیو میں آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے گھر میں تنازعے کی خبر جھوٹی ہے؟ سلمان اکرم راجہ کا سوال
یہ اس وقت کی وڈیو ہے جب وہ میری اہلیہ اور بچوں کی اچھی ماں تھی۔
بانی پی ٹی ائی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے غیر شرعی نکاح کیس میں حتمی دلائل:
ہم نے کہا کہ اپریل 2017 میں طلاق ہوئی اور اس کے شواہد بھی موجود ہیں
ہم اس کیس میں تھرڈ پارٹی گواہ کو پیش کرنا چاہتے ہیں
پانی پی ٹی ائی اور بشرا بی بی کی شادی فراڈ نہیں تھی
سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ عدت کا کم از کم دورانیہ 39 دن ہو سکتا ہے
14 نومبر سے یکم جنوری 2018 تک 48 دن بنتے ہیں. سپریم کورٹ کا مقصد تھا کہ اس قسم کے بیہودہ کیس عدالت کا وقت ضائع نہ کریں.
پانچ سال 11 ماہ بعد ان کو شکایت یاد آئی.
مارچ 2018 میں خاور مانیکاا نے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ بشرا بی بی پرہیزگار خاتون ہے
گواہ کا نام نہیں بتا سکتے نام بتایا تو گواہ غائب ہو جائے گا