افغانستان کی سرحد کے اندر دہشت گردوں کو نشانہ بنایا: پاکستان
Reading Time: 2 minutesپاکستان نے کہا ہے کہ پیر کی صبح اس کی فوج نے افغانستان کے سرحدی علاقے میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیادوں پر انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کیے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’آج کے آپریشن کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے منسلک دہشت گرد تھے۔ یہ گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان میں کئی دہشت گردانہ کارروائیوں کا ذمہ دار ہے۔‘
پاکستان کے بیان کے مطابق ملک کے اندر دہشت گردوں کے ’ان حملوں میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے حکام ہلاک ہوئے۔ تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان میں میر علی میں ایک سکیورٹی پوسٹ پر ہوا اور اس میں سات پاکستانی فوجیوں کی جانیں گئیں۔‘
بیان میں کہا گیا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان نے متعدد بار افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر افغانستان کی عبوری حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
’یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں اور وہ مسلسل افغان سرزمین کو پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملے کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔‘
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پاکستان افغانستان کے لوگوں کا بہت احترام کرتا ہے، تاہم ’افغانستان میں اقتدار میں موجود کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘
قبل ازیں پاکستانی فوج نے کہا کہ ملک میں عسکریت پسندی کی حالیہ لہر کو افغانستان کی ’بھرپور حمایت اور معاونت‘ حاصل ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کی جانب سے پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان کے مطابق ’یہ بات سب پر واضح ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کو افغانستان کی بھرپور حمایت اور معاونت حاصل ہے۔‘
’افغان طالبان کی مدد اور جدید ہتھیاروں کی فراہمی سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔‘
پاکستان فوج کے بیان سے کئی گھنٹے قبل طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ اسلام آباد نے افغانستان کے پکتیکا اور خوست صوبوں میں فضائی حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں پانچ خواتین اور تین بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
تاہم افغان حکومت پر عسکریت پسندوں کو مسلح کرنے، انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے اور حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرنے کے باوجود پاکستان کی فوج نے براہ راست اس پر کوئی تبصرہ یا تصدیق نہیں کی کہ اس نے افغانستان میں جوابی فضائی حملے کیے ہیں۔
ان فضائی حملوں نے دونوں ہمسایہ ممالک کے پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید خراب کیا ہے۔ یہ حملے دو روز قبل شمال مغربی پاکستان میں فوج کی ایک چوکی پر خود کش حملہ آور کی جانب سے باردو سے بھری گاڑی ٹکرانے کے بعد کیے گئے ہیں۔ خود کش حملے میں پاکستان فوج کے سات اہلکار اپنی جان کی بازی ہار گئے تھے۔
پاکستانی فوج، وزیر دفاع اور صدر نے الگ الگ بیانات میں جوابی کارروائی کا عزم کیا تھا۔
پاکستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جن میں سے اکثر کی ذمہ داری پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔