پاکستان

ملک کا تماشا بنا دیا، جرنیل عدالت کو فائل نہیں دکھاتا: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اگست 9, 2024 4 min
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ فوٹو: پاکستان ٹوئنٹی فور

ملک کا تماشا بنا دیا، جرنیل عدالت کو فائل نہیں دکھاتا: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

Reading Time: 4 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کے مقدمے میں محکمہ وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے پر سوالات اُٹھائے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔

جمعے کو سپریم کورٹ نے کابینہ سیکریٹری کامران علی افضل، اٹارنی جنرل اور نجی ریسٹورنٹ مونال کے مالک لقمان علی افضل کو بھی طلب کیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے مارگلہ نیشنل پارک قومی اثاثہ کے تحفظ کیا حکم دیا۔ عدالتی حکم پر چیئرمین ویلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ عدالتی حکم کے بعد محکمہ وائیلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا۔

وزارت داخلہ کا کام تو امن و عامہ کے معاملہ کو دیکھنا ہے۔

عدالت کے قومی اثاثہ کے تحفظ کے حکم کی سنگین خلاف ورزی کی گئی۔

حکومتی اقدامات سے عدالتی فیصلے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

نجی ہوٹل کے مالک کابینہ سیکریٹری کے کیا لگتے ہیں۔ کیا کابینہ سیکریٹری نجی ہوٹل کے بھائی نہیں؟

کابینہ سیکرٹری نے وائلڈ لائف بورڈ چیئرمین کو ہٹانے کی سمری وزیر اعظم سے منظور کروائی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سیکریٹری کابینہ اور نجی ہوٹل کے مالک کو طلب کرکے کیس میں وقفہ کردیا

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان

اٹارنی جنرل صاحب کیا سیکریٹری کابینہ آ گئے،چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے استفسار

سیکرٹری کابینہ وزیر اعظم کے ساتھ اجلاس میں ہیں، اٹارنی جنرل

سیکرٹری کابینہ کو کابینہ اجلاس سے فوری باہر بلائیں اور عدالت لائیں، اٹارنی جنرل صاحب ہم نے آج اہم فیصلہ کرنا ہے،چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

جی سر سیکریٹری کابینہ کو پیغام بھجوایا ہے آجائیں گے،اٹارنی جنرل

جب سیکرٹری کابینہ آجائیں تو پھر کیس سنتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی

اٹارنی جنرل کی وائلڈ لائف بورڈ وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے عمل کو روکنے کی یقین دہانی

اٹارنی جنرل کی چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن بھی واپس لینے کی یقین دہانی

سپریم کورٹ نے چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا سعید کی برطرفی روک دی

وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے نوٹیفکیشن پر بھی عملدرآمد روک دیا گیا

منگل کو کابینہ کا اجلاس ہوگا اس میں معاملہ وزیر اعظم کے علم میں لاوں گا،اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل کی رعنا سعید کی برطرفی اور نیشنل پارک کی منتقلی کا معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی یقین دہانی کرائی۔

جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، اٹارنی جنرل آپ کو علم ہی نہیں کہ چیزیں کیسے ہو رہی ہیں،

دوران سماعت سیکرٹری کابینہ کی جانب سے وزیراعظم کو صاحب کہنے پر چیف جسٹس کے ریمارکس

یا پرائم منسٹر کہیں یا شہباز شریف صاحب کہیں، انگریزی میں پرائم منسٹر صاحب کوئی لفظ نہیں ہے، غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا،

شہباز شریف صاحب کہیں تو سمجھ آتی ہے،

نیشنل پارک وزارت داخلہ کو دینے کی سمری میں نے نہیں بھیجی تھی، سیکرٹری کابینہ کامران افضل

وزیراعظم نے خود حکم جاری کیا تھا جو مجھ تک پہنچا، سیکرٹری کابینہ ڈویژن

آپ نے وزیراعظم کو کہا نہیں کہ یہ رولز کی خلاف ہے؟ چیف جسٹس

جوڈیشل ریویو کا اختیار عدالتوں کو حاصل ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی

جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، اٹارنی جنرل آپ کو علم ہی نہیں کہ چیزیں کیسے ہو رہی ہیں،

نیشنل پارک وزارت داخلہ کو دینے کی سمری میں نے نہیں بھیجی تھی، سیکرٹری کابینہ کامران افضل

وزیراعظم نے خود حکم جاری کیا تھا جو مجھ تک پہنچا، سیکرٹری کابینہ ڈویژن

آپ نے وزیراعظم کو کہا نہیں کہ یہ رولز کی خلاف ہے؟ چیف جسٹس

جوڈیشل ریویو کا اختیار عدالتوں کو حاصل ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزارتِ داخلہ کو محکمہ جنگلی حیات تبدیلی کیوں دیا گیا ، یہاں ایک سماعت میں میجر جنرل آئے تھے جو خود ہی چلے گئے تھے،

اس میجر جنرل کا نام بتائیں جو عدالت سے چلے گئے تھے، یہ میجر جنرل پہلے تو عدالت کو فائلیں ہی نہیں دکھا رہے تھے، وہ ہم سے فائلیں چھپا رہے تھے، یہ ملک ہے اس کا تماشہ بنا دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیشنل پارک محکمہ جنگلی حیات سے لے کر وزارت داخلہ کو دینا کیا اچھی طرز حکمرانی ہے، ہم عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندوں کا احترام کرتے ہیں،

عوامی ووٹوں سے منتخب لوگ ووٹ لے کر آتے ہیں اور پھر انہی پرچڑھائی کر دی جاتی ہے، پارلیمنٹ کے باہر سے لے کر میرے گھر تک پائین سٹی ہاؤسنگ پراجیکٹ کے بینر لگے ہوئے ہیں،

بینرز پر منصوبے کے حوالے سے سی ڈی اے سپانسرڈ لکھا ہوا ہے،

کیا بیوروکریٹس اور جرنیلوں نے ٹیک اوور کر رکھا ہے، چیف جسٹس پاکستان کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

آپ کو علم ہی نہیں ہے چیزیں کیسے چل رہی ہیں،یہ بیوروکریٹس عوام کی نہیں کسی اور کی خدمت کر رہے ہیں،

یہ ملک عوام کے لیے بنا ہے صاحبوں کے لیے نہیں بنایا تھا،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست نہ آتی تو سب کچھ خاموشی سے ہو جاتا، ملک ایسے نہیں چلے گا،

ہم ریسٹورنٹ ہٹانے نکلے تھے یہاں تو ہاؤسنگ سوسائٹیاں نکل آئی ہیں، کیا وزیراعظم کل کسی کو گولی مارنے کا حکم دے تو گولی مار دیں گے؟ چیف جسٹس کا سیکرٹری کابینہ سے استفسار

محکمہ وائلڈ لائف کو موسمیاتی تبدیلی کی وزارت لے کر جنگلات یا کسی دوسری متعلقہ وزارت کے حوالے کرتے تو بات سمجھ بھی آتی،

اٹارنی جنرل آفس لاء اینڈ جسٹس کمیشن سے منسلک ہے اگر اسے وزارت صحت سے منسلک کر دیں تو کیا یہ درست منطق ہوگی؟ میں ذاتی طور پر توہین عدالت کی کاروائی کے حق میں نہیں ہوں،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کابینہ کے فیصلے کے بعد آپ کو چیمبر میں تفصیلات سے آگاہ کر دوں گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم چیمبر میں کچھ نہیں کرتے، میری عدالت میں جو بھی ہوتا ہے کھلی عدالت میں ہوتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آپ ہمیں کھلی عدالت میں ہی تمام تفصیلات پیش کریں گے، ہم نہ چیمبر میں تفصیلات لیں گے اور نہ ہی بات سنیں گے، وزارت داخلہ اگر اتنی ہی اچھی ہے تو صحت، تعلیم اور قانون سمیت ساری وزارتیں انہیں دے دیں۔

سپریم کورٹ مارگلہ ہلز نیشنل پارک وزارت داخلہ کو منتقلی پر حکومت سے جواب مانگ لیا

عدالت نے مارگلہ ہلز پر قائم ہائوسنگ منصوبے پائن سٹی کی تفصیلات سی ڈی اے سے طلب کر لیں

اٹارنی جنرل کی رعنا سعید کی برطرفی اور نیشنل پارک کی منتقلی کا معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی یقین دہانی

اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر عدالت نے سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے