پاراچنار کی سڑک پر بگن کے 800 گھروں کے متاثرین کا دھرنا
Reading Time: < 1 minuteضلع کرم میں امن و امان اور اشیائے خورو نوش کی روانگی کے لیے مذکرات جاری ہیں تاہم سُنی قبائل نے کہا ہے کہ اُن کے 800 گھروں اور 453 دکانوں کو نذرآتش کیا گیا مگر حکومت نے متاثرین کی داد رسی نہیں کی۔
بدھ کو سرکاری ذرائع کمشنر کوہاٹ، آر پی او اور دیگر حکام نے بگن میں مظاہرین سے بات چیت کا دوبارہ آغاز کیا۔
لوئر کُرم کے قبائلی عمائدین میں شامل سلیم خان اورکزئی نے کہا ہے کہ بگن میں 800 گھر،453 دکانیں نذر آتش کی گئیں،حکومت متاثرین کی امداد کرے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارا چنار کے اطراف میں تری مینگل، بوشہرہ، اوزگھڑی کے قریب خوراک اور میڈیکل سہولیات میسر نہیں۔
سلیم خان اورکزئی نے مطالبہ کیا کہ ایپکس کمیٹی کے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے۔
ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہر زمان وزیر نے بتایا کہ قافلے کی صرف وہ گاڑیاں واپس ہوئیں جن میں اشیائے خوردنوش خراب ہونے کا خدشہ تھا۔
ڈی سی کے مطابق نان فوڈ آئٹم گاڑیاں مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔ کمشنر کوہاٹ اور آر پی او کوہاٹ ڈی سی کرم کا دھرنا مظاہرین کے ساتھ ٹل کینٹ میں مذاکرات جاری ہیں۔
بگن سے رہنما حاجی کریم نے بتایا کہ واقعے کے 42 دن گزرنے کے بعد کوئی داد رسی نہیں ہوئی، مندوری میں احتجاج جاری ہے۔
باچا کورٹ،تودہ چینہ،حاجی کلے،نوئے کلے اور بگن میں 800 گھروں کو جلایا گیا۔
حاجی کریم کا کہنا تھا کہ ہمارے دو رہنماوں کو حکومتی تحویل میں لیا گیا ہے، اُن کو رہا کیا جائے۔