چین، میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیکس، امریکیوں کو تکلیف پہنچ سکتی ہے: صدر ٹرمپ
Reading Time: < 1 minuteامریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میکسیکو، کینیڈا اور چین پر عائد کیے گئے بڑے ٹیرف امریکیوں کے لیے "قلیل مدتی” تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ عالمی منڈیوں میں ان خدشات کی عکاسی ہوتی ہے کہ محصولات معاشی نمو کو کمزور کر سکتے ہیں اور افراط زر کو دوبارہ بڑھا سکتے ہیں۔
اتوار کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پیر کو کینیڈا اور میکسیکو کے رہنماؤں کے ساتھ بات کریں گے، جنہوں نے اپنے طور پر جوابی ٹیرف کا اعلان کیا ہے، تاہم ان توقعات کو کم کیا کہ وہ تینوں ملکوں سے درآمدی سامان پر محصولات بڑھانے کے حوالے سے اپنا ذہن بدل لیں گے۔
صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنی مار-اے-لاگو اسٹیٹ سے واشنگٹن واپس آتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اُن کو کسی ڈرامائی تبدیلی کی توقع نہیں ہے۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ تینوں ملکوں پر بہت زیادہ رقم واجب الادا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ وہ ادا کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ محصولات یورپی یونین پر بھی یقینی طور پر عائد ہوں گے، تاہم یہ نہیں بتایا کہ ایسا کب کیا جائے گا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ریپبلکن صدر کا کینیڈا اور میکسیکو پر 25% اور چین پر 10% محصولات عائد کرنے کا منصوبہ عالمی معاشی ترقی کو سست کر دے گا اور امریکیوں کے لیے قیمتیں بلند ہو جائیں گی۔