اہم

وائس آف امریکہ کی ‘صحافت‘ ٹرمپ کے قلم کی ایک جنبش سے ختم

مارچ 16, 2025 2 min

وائس آف امریکہ کی ‘صحافت‘ ٹرمپ کے قلم کی ایک جنبش سے ختم

Reading Time: 2 minutes

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے وائس آف امریکہ اور امریکی امداد سے چلنے والے دیگر نشریاتی اداروں کے صحافیوں کی بیک جنبشِ قلم چھٹی کر دی ہے۔

انہوں نے کئی دہائیوں پرانے اپنے میڈیا آؤٹ لیٹس کے فنڈز کو اچانک منجمد کر دیا جو روسی اور چینی ذرائع ابلاغ کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔

وائس آف امریکہ (وی او اے)، ریڈیو فری ایشیا، ریڈیو فری یورپ اور دیگر آؤٹ لیٹس کے سینکڑوں افراد پر مشتمل عملے کو ہفتے کے آخر میں ایک ای میل موصول ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں ان کے دفاتر سے روک دیا جائے گا اور انہیں پریس پاسز اور دفتر سے جاری کردہ سامان کے حوالے کر دینا چاہیے۔

ٹرمپ، جو پہلے ہی امریکی عالمی امدادی ایجنسی اور محکمہ تعلیم کے فنڈز روک کر سینکڑوں ملازمین کو برطرف کر چکے ہیں، نے جمعہ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں امریکی ایجنسی برائے عالمی میڈیا کو ’وفاقی بیوروکریسی کے عناصر جن کا صدر نے تعین کیا ہے غیر ضروری ہیں۔‘

امریکی سینیٹ کی بولی ہارنے کے بعد ٹرمپ کی ایک شعلہ بداماں حامی کیری لیک نے میڈیا ایجنسی کی ذمہ داری سنبھالی، آؤٹ لیٹس کو ایک ای میل میں کہا کہ وفاقی گرانٹ کی رقم ’اب ایجنسی کی ترجیحات کے لیے نہیں رہی۔‘

ریڈیو فری ایشیا کے ایک ملازم نے کہا کہ ’یہ صرف آپ کی آمدنی کا ذریعہ کھونے کا معاملہ نہیں۔ ہمارے پاس عملہ اور ٹھیکیدار ہیں جو اپنی حفاظت کے لیے پریشان ہیں۔ ہمارے پاس ایسے رپورٹرز ہیں جو ایشیا کے آمرانہ ممالک میں ریڈار کے نیچے کام کرتے ہیں۔ ہمارے پاس امریکہ میں ایسا عملہ ہے جو ان کا ورک ویزا ویلڈ نہ ہونے کی صورت میں ملک بدری سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’قلم کی ضرب سے ہمارا صفایا کرنا خوفناک ہے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے