پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا اجلاس ، اپوزیشن کا بائیکاٹ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی قومی اسمبلی کے ایوان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف، ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک سمیت اعلٰی حکومتی، سیاسی اور عسکری قیادت شریک ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اس اجلاس کا ایجنڈا ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا، داخلی و خارجی چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنا اور قومی سلامتی کے حوالے سے اہم فیصلے کرنا ہے۔
مختلف پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی اس میں شریک ہیں، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
پی ٹی آئی کے بائیکاٹ کے باوجود، خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور اجلاس میں شریک ہیں اور اپنے صوبے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کی وزیراعلٰی مریم نواز، سندھ کے وزیراعلٰی مراد علی شاہ، بلوچستان کے وزیراعلٰی سرفراز بگٹی، گلگت بلتستان کے وزیراعلٰی اور وزیراعظم آزاد کشمیر بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
اس اجلاس میں چاروں صوبوں کے گورنرز اور پولیس کے سربراہان بھی شریک ہیں، تاکہ سکیورٹی کے معاملات پر تفصیلی گفتگو کی جا سکے اور صوبائی سطح پر ہونے والے چیلنجز اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 16 اراکین پارلیمنٹ اجلاس میں شریک ہیں، جو قومی سلامتی کے امور پر پارٹی کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں 4 اراکین نے اجلاس میں شرکت کی، جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی اپنی جماعت کے وفد کے ہمراہ موجود ہیں۔
اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کو بھی مدعو کیا گیا تھا، لیکن وہ شریک نہیں ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اختر مینگل نے حکومت کی پالیسیوں اور بلوچستان کے معاملات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس اجلاس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں ڈی جی انٹیلی جنس بیورو اور ڈی جی ملٹری آپریشنز تفصیلی بریفنگ دیں گے، جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور دیگر پارلیمانی رہنما قومی سلامتی کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کریں گے۔ اس کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوگا، جس میں عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اراکین کے سوالات کے جوابات دیں گے۔