دہشتگردی کے خلاف ہر آپشن کے استعمال پر اتفاق: قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس کے اختتام پر قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق ’کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے سٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشتگردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کمیٹی نے دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشتگردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عملدرآمد پر زور دیا۔
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے ’پروپیگنڈا کرنے، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کے لیے دہشتگردوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔
’قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے سوشل میڈیا پر دہشت گردی کے بیانیے کی حمایت کرنے والے کے خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی۔‘
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے کے مطابق ’افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا۔‘
کمیٹی نے کہا کہ ’قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام والے کسی بھی ادارے فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن واستحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔