ترک اور امریکی بھڑ گئے
Reading Time: < 1 minuteامریکا دنیا کے ہر مستحکم ہوتے ملک سے پنگا لینا اپنا فرٖض سمجھتا ہے ۔ ب اس کا ترکی سے سفارتی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے لیے اپنی بیشتر ویزا سروسز معطل کر دی ہیں۔
پہلے ترک حکام نے استنبول میں امریکہ قونصلیٹ کے ایک اہلکار کو گذشتہ برس ناکام بغاوت کے مبینہ سرغنہ فتح اللہ گولن کے ساتھ روابط کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ جس پر امریکی حکومت نے اس اقدام کو بےبنیاد اور دوطرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔ ترک سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اہلکار ترک شہری تھا
اب امریکی سفارتخانے کے بیان کے جواب میں واشنگٹن میں ترک سفارت خانے نے کہا کہ اسے مشن اور عملے کی سلامتی کے لیے امریکی حکومت کے عزم کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
ترک سفارت خانے نے بیان میں کہا ہے کہ حالیہ واقعات نے ترک حکومت کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ ترک مشن اور عملے کی سلامتی کے بارے امریکی حکومت کے عزم کا ازسرِ نو جائزہ لے۔ اس جائزے کے دوران ہمارے سفارتی اور کونسلر مشنز کے اندر آنے والے لوگوں کی تعداد کم کرنے کے لیے ہم نے فوری طور پر امریکہ میں اپنے سفارتی اور کونسلر مراکز میں امریکی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ترک حکومت کا بیان بھی امریکہ کے بیان کی فوٹو کاپی ہے صرف ملک کا نام بدل دیا گیا ہے۔
ترک حکومت نے امریکا سے مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے جن پر جولائی 2016 میں اردوآن حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔