پاکستان

ترین کی زمین کا سرکاری ریکارڈ

اکتوبر 17, 2017 2 min

ترین کی زمین کا سرکاری ریکارڈ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے نااہلی کیلئے دائر درخواست پر جہانگیر ترین سے لیز پر حاصل کی گئی زمین کا سرکاری ریکارڈ طلب کیا ہے، چیف جسٹس نے کہاہے کہ ابھی تک جہانگیر ترین کی جانب سے متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، لگتاہے زمین کی کاشت کاری کا کوئی سرکاری ثبوت نہیں ۔ کیا ہم علاقے کے محکمہ مال کے حکام کو طلب کریں یا ریکارڈ منگواکرکمیشن سے تحقیقات کرائیں؟

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حنیف عباسی کی جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔ وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ جہانگیر ترین کے پاس چونکہ بہت زیادہ زمین ہے اس لیے جن سے لیز پر لی گئی ان کے گھر کے سربراہوںکے نام پر چیک جاری کیے گئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں لیززمین کی خسرہ گرداوری نہیں دی گئی، صرف ترین کی ذاتی زمین کی تفصیلات فراہم کرنے سے کوئی مدد نہیں ملے گی، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم علاقے کے محکمہ مال کے حکام کو طلب کریں یا ریکارڈ منگواکرکمیشن سے تحقیقات کرائیں؟۔ وکیل نے کہاکہ ادائیگیاں کراس چیک کے ذریعے کی گئیں اور اس کا ریکارڈ بھی عدالت کو فراہم کیاہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ پہلے دن سے جانتے ہیں کہ عدالت کو محکمہ مال کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ترین شوگر مل کے مالک ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کراس چیک گنا مالکان کو جاری کیے گئے ہوں۔ وکیل نے کہاکہ عدالت کے مفروضے میرے دلائل سے مختلف ہوسکتے ہیںمگر یہ مفروضے ہی رہیں گے۔ جسٹس عمر عطا نے کہاکہ اگر دستاویزات موجود ہوں تو آپ اپنی بات ثابت کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ مزید آگے بڑھیں، اس لیے خود ہی بتادیںکہ لیز کوکیسے ثابت کریں گے؟۔ وکیل نے کہاکہ جو کچھ قوانین یا دستاویزات میں لکھا جاتاہے زمینی حقیقت اس سے مکمل مطابقت نہیں رکھتی، زمین لیز پر دینے والے محکمہ مال میں اندراج سے گھبراتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس وقت کیوں نہیں گھبراتے جب بڑی رقم بطور لیز حاصل کرتے ہیں۔جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ گنا مالکان کو بوگس ادائیگیاں کرکے بھی آمدن ظاہر کی جاتی ہے یہ بھی ایک طریقہ ہے ۔ وکیل نے کہاکہ یہ عام حالات میں کی گئی بات کل جہانگیر ترین کے خلاف بطور سرخی شائع ہوسکتی ہے۔ عدالت نے جہانگیر ترین سے لیز پر حاصل کی گئی زمین کا سرکاری ریکارڈ طلب کرلیا۔ جہانگیر ترین کی کمپنی کے شیئرز معاملے پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا حاجی خان اور اللہ یار ترین کے ڈرائیور اور خانساما ں تھے؟۔ وکیل نے جواب دیاکہ پوچھ کربتاﺅں گا۔
عدالت میں عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے گزشتہ روز جمع کرائے گئے نئے متفرق جواب پر کہاکہ یہ پوزیشن واضح کرنے کیلئے ضروری تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ سب کچھ پہلے دن آجانا چاہیے تھا۔ ان دستاویزات کی ساکھ اور حیثیت کو کسی بھی وقت چیلنج کیا جاسکتاہے۔ نعیم بخاری نے کہاکہ عدالت کے سامنے خود کو شرمندہ محسوس کررہاہوں، کوشش کی ہے کہ سب کچھ پیش کردوں۔ عدالت نے عمران خان کے متفرق جواب پر درخواست گزار کو ردعمل دینے کیلئے نوٹس جاری کردیا۔ مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے