پاکستان

مقدمہ کبھی ختم بھی ہوگا؟

اکتوبر 23, 2017 2 min

مقدمہ کبھی ختم بھی ہوگا؟

Reading Time: 2 minutes

عمران خان نااہلی کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کوشش ہوتی ہے سیاسی سوالات سے گریز کیا جائے، سیاسی مقدمات میں نقصان عدالت کا ہوتا ہے ،معاملہ دیانتداری کا ہے تب مقدمات کو سنا ۔ درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کیاکہ عدالت نے مقدمے کی سماعت مکمل کرلی تھی مگر عمران خان کی جانب سے نیا جواب جمع کرادیا گیا، یہ توہین کے مترادف ہے۔
عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ چیف جسٹس کی سربراہی میں حنیف عباسی کی عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔ وکیل نعیم بخاری نے عمران خان کے نئے جواب کو پڑھنا شروع کیاتو چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں بہت سی چیزوں کو سمجھنا ہوتا ہے، اس مقدمہ میں انکوائری اور تحقیقات بھی کر رہے ہیں، چاہتے ہیں دونوں جانب کو موقف پیش کرنے کا پورا موقع ملے، چیف جسٹس نے کہاکہ درخواست گزار نے عمران خان کی موقف تبدیلی کی درخواست پر اعتراض اٹھایا ہے ۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ تاثریہ ہے کہ عمران خان نے عدالتی سوالات پر یوٹرن لیا ہے جبکہ دراصل عدالت کے نئے اٹھائے گئے سوالات پرجواب داخل کیا۔عدالت کی نشاندہی پر نیازی کمپنی کا باقی ریکارڈ تلاش کیا گیا۔ جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ کیاعمران خان کے علم میں تھا کہ ان کے اکاونٹس میں رقم آئی ۔ نعیم بخاری نے جواب دیاکہ جس وقت عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا عمران خان کے پاس دستاویزات نہیں تھیں۔ درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلہ محفوظ کر لے، فریقین کیلئے مقدمے کی سماعت مکمل ہو چکی ہے، سماعت مکمل ہونے کے بعد دستاویزات جمع نہیں کروائی جا سکتیں۔ کیا یہ مقدمہ کبھی ختم بھی ہوگا؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے نعیم بخاری کو دستاویزات کا کہا تھا۔ دیکھنا چاہتے ہیں کہیں کوئی بددیانتی کاعنصرتونہیں۔وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ تاثر یہ ہے کہ مقدمہ پانامہ کی طرح نہیں سنا گیا ،چیف جسٹس نے کہا کہ اس مقدمے میں ایسا کیا ہے جو تاثر قائم ہوا، کیا فریقین کو اپنے موقف کا پورا موقع نہیں ملا۔ وکیل نے کہاکہ تاثر یہ ہے کہ مقدمہ ختم ہونے کے بعد موقف دیے جانے کے مواقع دیے جا رہے ہیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے