شیعہ جنگجو بھیجنے کا اعتراف
Reading Time: < 1 minuteایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں عراق اور شام میں شیعہ جنگجو بھیجنے کا اعتراف کیا ہے ۔امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کے بیان کے جواب میں جواد ظریف نے کہا ہے کہ اگر ایرانی اور عراقی شیعہ ملیشیا نے قربانیاں نہ دی ہوتیں تو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ بغداد اور دمشق پر حکومت کر رہی ہوتی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ٹوئٹ میں پوچھا کہ وہ کون سا ملک ہے جو دولت اسلامیہ کی واپسی کے خلاف عراقیوں کے گھروں کی حفاظت کے لیے کھڑا ہوا؟
اس سے قبل امریکی سیکرٹری خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا تھا کہ ایران کے وہ جنگجو جو عراق میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے لڑ رہے ہیں، انہیں اب واپس چلے جانا چاہیے کیونکہ جنگ ختم ہونے کو ہے۔
سعودی عرب کے دورے میں امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا تھا کہ ایران کے جنگجوؤں کو عراق سے واپس چلے جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ، دوسرے غیر ملکی جنگی بھی جو عراق میں موجود ہیں واپس جانا چاہیے، تاکہ عراقی اس علاقے پر کنٹرول حاصل کرسکیں، جو دولتِ اسلامیہ سے آزاد کروایا گیا ہے۔ غیر ملکی جنگجو واپس جائیں گے تو ہی عراقی وہاں رہائش پذیر ہوں گے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن سعودی عرب۔ قطر ۔ انڈیا کے بعد اسلام آباد میں بھی قیام کریں گے ۔