تحقيقات کے لئے سينئر افسران
Reading Time: 3 minutesفيض آباد دھرنے کو منتشر کرنے کے لیے کیے گئے آپريشن کے دوران راولپنڈي ميں 5 افراد کي اموات اور پوليس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کي تحقيقات کے لئے پولیس کے دو سينيئر افسران کو لاہور سے راولپنڈي بجھوايا گيا ہے، افسران کل سے تحقيقات کا آغاز کريں گے، اس حوالے سے زرائع کے مطابق گاڑيوں کو نذر آتش کرنے کي تحقيقات کے لئے ڈي آئي جي شہزادہ سلطان جبکہ فائرنگ سے 5 افراد کي ہلاکت کي تحقيقات اے آئي جي انوسٹي گيشن لاہور کريں گے، افسران کے راولپنڈي ميں قيام کے لئے پوليس لائنز ميں رہائش کا انتظام کيا گيا ہے، دوسري جانب سابق وزير داخلہ چوہدري نثار علي خان کي رہائش گاہ کے قريب فائرنگ سے پانچ افراد کي ہلاکت پر پوليس کي تفتيش کسي مثبت زاويے پر آگے نہ بڑھ سکي جس کی وجہ سے افسران پريشاني سے دوچار ہيں، اسي بات کو مدنظر رکھتے ہوئے پوليس نے تھانہ صادق آباد ميں درج ايف آئي آر ميں ہلاکتوں کي جگہ مري روڈ لکھا ہے اور واضح طور پر اصل جگہ کو ظاہر نہيں کيا گيا، جو کيس کي تفيتش سميت عدالتي کارروائي پر اثر انداز ہو سکتا ہے، تاہم تفيش کو آگے بڑھانے کے لئے چوہدري نثار علي خان کے گھر پر تعينات پوليس اہلکاروں کو دوسري مرتبہ بيان ريکارڈ کرانے کے لئے طلب کيا گيا ہے، ذرائع کا يہ بھي کہنا ہے کہ گھر ميں موجود ايک ڈي ايس پي بار بار رابطہ کرنے کے باوجود بيان ريکارڈ کرانے کے لئے نہيں آ رہے، پوليس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے معاملہ پر ريسکيو 1122 کے عملہ نے ابتدائي طور پر بتايا ہے کہ تمام لاشيں سابق وزير داخلہ کے گھر کے قريب سے اٹھائي گئيں، جبکہ چوہدري نثار کےگھر کے قريب نذر آتش کئے گئے پٹرول پمپ، پلازہ ميں نصب کيمروں کي فوٹيج بھي حاصل کرنے کي کوشش کي گئي، تاہم دھرنا کے باعث علاقہ کے بند ہونے کے وجہ سے کيمروں کو مناسب طور پر آپريٹ نہيں کيا گيا ۔ پوليس کو فوٹيج حاصل کرنے ميں دشواري کو سامنا ہے جس کے بعد فيض آباد ميٹرو بس اسٹيشن پر نصب کيمروں کي فوٹيج کا بھي مشاہدہ کيا گیا تاہم کيمروں کے دور ہونے کي وجہ سے فائرنگ کي سمت کا اندازہ نہيں لگايا جا سکا، پوليس ذرائع کے مطابق راولپنڈي ميں مجموعي طور پر بدامني کے واقعات کی 14مختلف ايف آئي آرز درج کي گئيں جن ميں سے سات پوليس جبکہ سات عام شہريوں کي مدعيت ميں درج کي گئيں، ان ايف آئي آرز ميں سما ٹي وي کي ڈي ايس اين جي اور کيري وين نذر آتش کرنے اور ابتک ٹي وي کي ٹيم پر حملہ کرنے کي ايف آئي آرز بھي شامل ہيں جبکہ ان تمام درج ايف آئي آرز ميں سے صرف سابق وزير داخلہ چوہدري نثار علي خان کے گھر پر حملے اور ہلاکتوں کي ايف آئي آر کو حکام کي ہدايت پر سيل رکھا گيا ہے، ذرائع کا يہ بھي کہنا ہے کہ سابق وزير داخلہ کے گھر پر حملے سميت جب مري روڈ ميدان جنگ بنا تو اس وقت فورس کو ليڈ کرنے کے لئے صرف سي پي او راولپنڈي موقع پر پہنچے جو اس دوران مظاہرين کے حملے ميں محافظوں سميت زخمي اور ہجوم ميں بھي پھنسے، جنھيں نکالنے کے لئے سي پي او آفس سے سادہ کپڑوں ميں اہلکار آئے اور انھيں وہاں سے نکال کر قريبي ايک گھر سے کپڑے تبديل کروائے گئے تاہم اس سارے واقعہ کے دوران آر پي او راولپنڈي موقع پر نہ پہنچے جو صبح سے لے کر شام تک آرٹس کونسل ميں بيٹھے رہے، جس پر پوليس کے سينيئر افسران کي جانب سے ناراضگي کا اظہار بھي کيا گيا۔
دریں اثنا یرغمال بنائے گئے دو سب انسپکٹروں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے ہیں ۔ پولیس ذرائع کے مطانق دونوں اہلکاروں کو تربیت یافتہ افراد نے اغوا کیا تھا اور وہ دھرنے والوں کے بھیس میں آئے تھے ۔