روسی جواب سے امریکہ کو تکلیف ہوگی
Reading Time: 2 minutesصدر ولاد میر پوتن کے ترجمان نے کہا ہے روسی جواب سے امریکہ کو کافی تکلیف ہوگی ۔ گذشتہ روز امریکہ نے صدارتی انتخاب میں مداخلت کے حوالے سے روس کی جانب سے سائبر حملوں کے الزام میں 35 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ روس نے ایسی کسی بھی کارروائی میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکی فیصلے کو غیر محتاط قرار دیا تھا۔ صدر پوتن کے ترجمان نے روسی ردِعمل کے بارے میں کہا ہے کہ اس سے امریکہ کو کافی تکلیف ہوگی۔ تاہم انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ بھی دیا کہ روس صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے تک انتظار کر سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات میں پیدا ہونے والے کھچاؤ کی وجہ سے میری لینڈ اور نیویارک میں واقع دو روسی کمپاؤنڈز کو بھی بند کر دیا جائے گا جو مبینہ طور پر اپنے ملک کے لیے خفیہ معلومات اکھٹی کرنے پر مامور ہیں۔ امریکی صدر براک اوباما نے وعدہ کیا تھا کہ وہ روس کے خلاف کارروائی کریں گے جس پر ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی مہم کو ہیک کیا ہے۔ تاہم روسی نے کسی بھی قسم کی مداخلت کی تردید کی ہے۔ کریملین کے ترجمان نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ صدر پوتن ان اقدامات پر جوابی کارروائی کریں گے۔ دمتری پسکو کا کہنا ہے کہ کہ یہ اقدامات غیر قانونی اور غیر محتاط ہیں اور انھیں ناقابلِ یقین اور اشتعال انگیز خارجہ پالیسی قرار دیا ہے۔ یہ اقدام متعدد امریکی سینیٹرز کی جانب سے روس پر پابندیوں کے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے۔ جن کا خیال ہے کہ یہ امریکہ میں سیاسی پرل ہاربر ہے۔ رپبلکن سینیٹرز جان مکین اور لنڈسے گراہم بھی پابندیوں کا مطالبہ کرنے والوں میں پیش پیش تھے۔ لیکن ان پابندیوں کے اعلان سے قبل ہی اپنے ایک بیان میں امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیکنگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے واشنگٹن میں موجود سفارتخانے اور سان فرانسسکو میں روسی قونصلیٹ کے 35 روسی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔