سپریم کورٹ، مشال خان قتل از خود نوٹس کی سماعت
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے مشال خان قتل از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کو قتل تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام سے روک دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کی نوبت کیوں پیش آئی، عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر بھی سوالات اٹھا دئیے_
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو عدالت نے خیبر پختون خوا پولیس کے سربراہ سے پوچھا جے آئی ٹی میں حساس ادارے کے افسر کو کیوں شامل نہیں کیا گیا، صوبے کے ہوم سیکرٹری کا کہنا تھا کہ وزیراعلی نے اسمبلی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا،وزیراعلی کی ہدایت پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کی سمری ارسال کی، چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت تک جوڈیشل کمیشن کے قیام کی وضاحت دیں، سارا بوجھ عدالت پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے، جے آئی ٹی کے ہوتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی کیا منطق ہے، سپریم کورٹ نے مجوزہ کمیشن کے ٹی او آرز بھی طلب کرلیے، چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی او آرز کا جائزہ لے کر کمیشن سے متعلق فیصلہ کریں گے، چیف جسٹس نے کہا آئی جی صاحب آپ کی بہت تعریف سنی ہے، پوری قوم اور عدلیہ آپ کے پیچھے کھڑی ہے،عدالت کو تحقیقات میں پیشرفت سے ہر ہفتے آگاہ کیا جائے، معاملے پر کسی کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنے دیں گے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ واقعہ کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کو سامنے لانا ہوگا، ماسٹر مائنڈ مذہبی علم رکھتا ہوگا، چیف جسٹس نے کہا کہ انٹیلی جنس کی مدد سے ہی ماسٹر مائنڈ گرفتار ہوگا، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں، کیس پر اثر انداز نہیں ہونا چاہتے،عدالت کو تحقیقات سے نتائج چاہیے، صوبائی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ایس پی انوسٹی گیشن کررہے ہیں، جے آئی ٹی میں ڈی ایس پی، 3 انسپکٹرز شامل ہیں، ائی بی کا ایک نمائندہ بھی جے آئی ٹی میں شامل ہے، واقعے کی دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں، ایک ایف آئی آر مشال خان کے قتل کی درج کی گئی ہے، دوسری ایف آئی آر لاش حوالے کرنے والے مشتعل ہجوم کے خلاف درج ہے، قتل میں 28 ملزمان کو براہ راست نامزد کیا گیا ہے، دیگر 8 ملزمان کو گواہان کے بیانات کی روشنی میں شامل کیا گیا ہے،28 مرکزی ملزمان میں سے 24 گرفتار کیے جاچکے ہیں،ایک ملزم نے اعترافی بیان بھی دے دیا ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن بنا تو پولیس افسران سارا دن اس کے سامنے ہی کھڑے رہیں گے، واقعے پر افسردہ ہیں،واقعے کی مذمت کیلئے الفاظ بھی نہیں، آئی جی صاحب تحقیقات میں ذاتی طور پر دلچسبی لیں، عدالت تحقیقات کی خود نگرانی کرے گی،واقعے کی منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا، آئی جی نے کہا کہ 80 فیصد تحقیقات مکمل ہوچکی ہے،ملزمان کے خلاف چالان جلد ٹرائل کورٹ کو بھجوایا جائیگا،ٹرائل کورٹ کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات مکمل کرلیں، عدلیہ آُپ کے ساتھ ہے،کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی گئی