مشال خان کو گولیاں مارنے والا گرفتار نہ کیا جا سکا
خیبر پختونخوا پولیس نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ مشال خان قتل کے مقدمے کی تفتیشی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔ اب اس میں فوج کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے علاوہ ایف آئی اے اور سپیشل برانچ کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ یہ بات خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ایک رپورٹ میں بتائی۔ اس مقدمے کی تحقیقات میں پیش رفت کے بارے میں رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالب علم مشال خان کو گولیاں مارنے والے ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے لیکن ملزم تاحال مفرور ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے اب تک اس معاملے میں 36 افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں مقدمے میں نامزد ملزمان کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ جائے وقوعہ سے شواہد فارنزک لیب بجھوائے گئے ہیں ۔ تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کر دی ہے۔