ٹرمپ کی افغان پالیسی پر پاکستانی ردعمل
Reading Time: 2 minutesامریکی صدر کی افغانستان سے متعلق پالیسی بیان پر وفاقی کابینہ میں تفصیلی جائزہ لیا گیا_ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے ٹرمپ کے بیان پر لائحہ عمل کا مکمل اختیار وزیر اعظم کو سونپ دیا، وزیر اعظم قومی سلامتی کمیٹی میں معاملے کو اٹھائیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس چوبیس آگست کو ھوگا، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا_
پاکستانی دفترخارجہ نے صدر ٹرمپ کے افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق بیان کا جائزہ لیا ھے اور کہا ہے کہ دنیا کے کسی ملک نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان جتنی قربانیاں نہیں دی_ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق دنیا کا کوئی ملک دہشتگردی سے اتنا متاثر نہیں ھوا جتنا کہ پاکستان نے اٹھایا، امریکی پالیسی بیان میں پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا جانا انتہائی افسوسناک ھے، ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف کسی صورت استعمال نہیں ھونے دے گا، امریکہ کو پاکستان کے ساتھ ملکر دہشتگردی کے خلاف کام کرنا ھوگا، افغانستان کے مسل پاکستان اور امریکہ دہشتگردی کے خلاف قریبی اتحادی ہیں، پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف کسی صورت استعمال نہیں ھونے دے گا، دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے غلط اور منفی پروپگینڈے کو مسترد کرتے ہیں، امریکہ کو پاکستان کے ساتھ ملکر دہشتگردی کے خلاف کام کرنا ھوگا، افغانستان کے مسلے کا حل فوجی نہیں ہے۔ افغانستان میں سترہ سالہ فوجی ایکشن بھی ملک کو پرامن نہیں بنا پائے، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ملکر دہشتگردی کے خلاف کام کرنے پر یقین رکھتا ھے، دفترخارجہ کے مطابق افغانستان میں مسئلے کا حل فوجی نہیں ہے۔ مستقبل میں بھی فوجی ایکشن افغانستان میں امن نہیں لا پائے گا ۔ دفتر خارجہ کے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سترہ سالہ فوجی ایکشن بھی اس ملک کو پرامن نہیں بنا پائے، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ملکر دہشتگردی کے خلاف کام کرنے پر یقین رکھتا ھے، دہشتگردی کا خاتمہ کرکے ہی جنوبی ایشیا میں مکمل آمن اور استحکام قائم کیا جاسکتاھے_ پاکستان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا_
امریکہ کی نئی افغان پالیسی کے بعد پاکستان میں سول حکومت کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کسی بھی وقت قریبی دوست اور پڑوسی ممالک کے دورے پر جا سکتے ہیں_