بلوچستان میں ایف سی بکتی ہے
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں ایف سی کی چیک پوسٹیں فروخت ہوتی ہیں، وکیل نے کہا کہ صوبے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تعیناتی سے جرائم میں اضافہ ہوا ہے _
سپریم کورٹ میں ڈکیتی کے ملزم محمد ہاشم کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی_ ایڈیشنل پراسیکوٹر طاہر خٹک نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں لیوی فورس زیادہ موثر کام کر تی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے پوچھا کہ لیوی کی کارکردگی موثر ہےتو ایف سی کیا ضرورت ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ بلوچستان میں ایف سی کی تعیناتی ضرورت نہ تھی، ایڈیشنل پراسیکیوٹر طاہر خٹک نے کہا کہ ایف سی کی تعیناتی کے بعد جرائم میں اضافہ ہوا۔ صوبے میں ایف سی کی چیک پوسٹیں بکتی ہیں۔ عدالت نے ملزم کی بریت درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی، عدالت نے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کرکے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی، مقدمے کی سماعت جسٹس دوست محمد کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے کی_
عدالت نے ایک اور مقدمے میں خیبر پختون خوا پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے، عدالت کے سامنے اغواء کے ملزم خالد کی ضمانت کی درخواست آئی تو وکیل نے بتایا کہ اغوا کار کو معاف کر دیا گیا ہے اس لیے ضمانت منظور کی جائے، عدالت کو بتایا گیا کہ مغوی دو سال بعد بازیاب ہوا ہے اور اس کے باپ نے جرگے میں اغوا کے ملزم کو معاف کر دیا ہے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یا تو جھوٹی ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی کیونکہ دو سال بعد کوئی معاف نہیں کرتا، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پختون خوا پولیس کی تفتیش ناقص ہے اور استغاثہ کے سرکاری وکیل بھی تیاری نہیں کرتے اس لیے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی _