پاکستان

پاکستان کا امریکا کو جواب

اگست 24, 2017 2 min

پاکستان کا امریکا کو جواب

Reading Time: 2 minutes

وزیر خارجہ اور اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے حالیہ خطاب میں پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر الزام تراشیوں سے افغانستان کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام آباد میں قومی سلامتی کونسل کے اہم اجلاس کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا افغانستان میں استحکام کی کوششوں کے لیے مددگار ثابت نہیں ہو سکتا۔

وزیر اعظم ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جا سکتی اور پاکستان چاہتا ہے کہ امریکی فوج افغان سرزمین پر قائم دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور ٹھکانوں سمیت پاکستان میں دہشت پھیلانے والوں کو ختم کرنے کے لیے فوری اور موثر کوششیں کرے۔

اجلاس کے بعد وزیرخارجہ خواجہ آصف نے ایوان بالا میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے سب سے قریبی پڑوسی ہونے کی وجہ سے وہاں امن اور استحکام پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے اور وہ ماضی میں امریکہ اور افغانستان کے ساتھ مل کر سیاسی بات چیت کے ذریعے اس جنگ زدہ ملک میں امن اور استحکام لانے کے لیے کام کر چکا ہے۔

پاکستان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ’جہاں تک پاکستان کی بات ہے وہ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خلاف بلاتفریق کارروائیاں کر چکا ہے اور اس کے لیے اس نے دسیوں ہزاروں فوجیوں اور عام شہریوں کی قربانیاں بھی دی ہیں۔‘

بیان کے مطابق ’پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے بغیر ممکن نہیں تھی۔‘

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دیگر ممالک کے شہریوں کی جانوں کو بھی اتنا ہی مقدم سمجھتے ہیں جتنا کہ اپنے شہریوں کی، اسی لیے پاکستان اپنی سرزمین کو کسی دوسری ملک میں فساد پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہم اپنے پڑوسیوں سے بھی ایسی ہی توقع رکھتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اربوں ڈالرز کی امداد کا دعوی بھی گمراہ کن ہے اور پاکستان کو 2001 کے بعد سے ہونی والی ادائیگیوں کا تعلق امریکہ کی جانب سے افغانستان میں آپریشن کے لیے زمینی اور فضائی حدود کے استعمال سے ہے نہ کہ کسی مالی امداد سے۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ مادی یا مالی امداد کی بجائے پاکستان کی کوششوں، تعاون اور ہزاروں پاکستانیوں کی قربانیوں کو سراہا جانا چاہیے تھا۔ کمیٹی نے انڈیا کے حوالے سے بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ انڈیا جنوبی ایشیا میں سلامتی یقینی بنانے والا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ اس کے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات تنازعات کا شکار ہیں۔

کمیٹی اجلاس کے بعد پاکستان نے کہا ہے کہ انڈین پالیسیوں سے خطے میں امن کو خطرہ ہے اور اسے اس پر تشویش ہے کہ انڈیا ہمسایہ ممالک کے اندورنی معاملات میں دخل اندازی کرنے کے لیے دہشت گردی کو ریاستی پالیسی میں بطور آلہ کار استعمال کرتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے