برمی مسلمانوں پر زمین تنگ
Reading Time: 2 minutesمیانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن سے پناہ کی خاطر بنگلہ دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ بنگلہ دیش میں بلاکھلی کے علاقے میں قائم عارضی کیمپ میں آنے والے روہنگیا اپنے ساتھ دل دہلا دینے والی کہانیاں لائے ہیں۔ ریاست رخائن میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان آباد تھے لیکن نسل کشی کے دوران لاکھوں کی تعداد میں علاقے سے نکل چکے ہیں ۔ اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کے ایک اہلکار نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 38 ہزار افراد سرحد عبور کر چکے ہیں۔ بنگلہ دیشی کیمپوں تک پہنچ جانے والے بعض روہنگیا افراد کا کہنا تھا کہ سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران ان پر فائرنگ کی بھی خبریں سامنے آئی ہیں۔ دوسری جانب میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر حالیہ جھڑپوں میں مارے جانے والوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے بیشتر مزاحمت کار تھے۔
روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انھیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے جبکہ برما کی حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے۔ امدادی کارکنوں کے مطابق نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں انھیں پناہ اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے جبکہ کیمپ میں آنے والے تقریباً ایک درجن کے قریب پناہ گزین گولیوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔ ایجنسی کے مطابق کیمپ میں آنے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اکتوبر سے اب تک ایک لاکھ روہنگیا مسلمان نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں بلاکھلی کے علاقے میں قائم عارضی کیمپ میں آنے والے روہنگیا اپنے ساتھ دل دہلا دینے والی کہانیاں لائے ہیں۔