نئے پاکستان کی ایک اور جھلک
Reading Time: 2 minutesکرپشن اور بدعنوانی سے پاک نئے پاکستان کی ایک اور مثال سامنے آئی ہے، یہ مثال پختون خوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن پیڈو نے پیش کی ہے _
پشاور میں تبدیلی کے دعویداروں نے اس نئے کارنامے میں برطرف ہونیوالے پیڈو کے چیف ایگزیکٹو کو سپریم کورٹ میں کیس کرنے کیلئے فنڈز جاری کردیا ہے، ہوا کچھ یوں کہ پاکستان کے سب سے ایماندار شخص اسد عمر نے پیڈو محکمہ میں اکبر ایوب نامی شخص کو من مرضی کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو تعینات کرایا جس کی اہلیت کو چیلنج کیا گیا تو چیف ایگزیکٹو پیڈو اکبر ایوب کو 7 جون کو پشاور ہائیکورٹ نے اس عہدے کیلئے نااہل قرار دیا تھا لیکن صوبائی حکومت نے اکبر ایوب کو ہٹانے کی بجائے خاموشی اختیار کی تو مسٹر اکبر نے 15جون 2017 ء کو دو ماہ کیلئے حکم امتناعی پشاور ہائیکورٹ سے حاصل کیا کہ سپریم کورٹ میں کیس کرنا ہے، حکم امتناعی 7 اگست کو ختم ہوا جس کے دوران ہی تنقید کا نشانہ بننے والی صوبائی حکومت نے پیڈو کے چیف ایگزیکٹو کو برطرف کردیا، دوسری طرف اس عبوری عرصے میں ہی پیڈو کے بورڈ آف گورنر نے اپنے اجلاس میں 8 سے 10 ملین روپے اکبر ایوب کے وکلاء کو دینے کیلئے منظور کئے، اسی طرح چیف ایگزیکٹو اکبر ایوب کی دوبارہ تعیناتی کیلئے بورڈ آف گورنر نے وزیراعلی کو ترامیم کیلئے بھی کہہ دیا ہے_ عدالتی فیصلے کے ذریعے نکالے گئے اکبر ایوب نے سپریم کورٹ میں اپیل بھی سرکاری خزانے سے ہی کی ہے اور وکیل وسیم سجاد کو صوبائی خزانے سے 65 لاکھ روپے کی سپریم کورٹ فیس ادا کی گئی ہے _
وکلاء نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ جب صوبائی حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی بجائے اکبر ایوب کو برطرف کر دیا ہے تو پھر اس کی اپیل کی فیس کیسے صوبائی حکومت کے محکمے سے جاری کی جا سکتی ہے، اکبر ایوب نے اپیل ذاتی حیثیت میں دائر کی تو فیس اپنی جیب سے کیوں نہیں دی _