جج کے میجر جنرل پر ریمارکس
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے منشیات سمگلنگ میں ملوث ملزم وقاراعظم کوعدم شواہد اور کمزور تحقیقات کی وجہ سے بری کر دیا، عدالت عظمی نے دوران سماعت اے این ایف کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں دشمن نوجوان نسل کو نشے کاعادی بناکرتباہ کر رہا ہے، اے این ایف نے اپنے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے اس معاملے پر کیا ایکشن لیا؟ اے این ایف نے آج تک منشیات ٹیسٹنگ کی کوئی لیبارٹری نہیں بنائی، میڈیا پر رپورٹس آنے کے بعد اے این ایف نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت پر ایکشن لیا، کیوں نہ خبردینے والے صحافی کوڈی جی اے این ایف بنایا جائے،چملک کو بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے، دہشت گردوں کو60فیصد سے زیادہ فنڈنگ منشیات کی آمدن سے ہوتی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ اے این ایف ملزمان کو سہولت فراہم کرتاہے تاکہ عدالتیں انھیں بری کریں، ملزم کی بریت پر ڈی جی اے این ایف کہیں گے عدالت نے ملزم کو چھوڑ دیا، کیوں نہ حکم دے دیں کہ ڈی جی اے این ایف ہر مقدمے میں پیش ہو، میجرجنرل کو منشیات کے مقدمے میں عدالت میں آناچاہیے،اس موقع پر جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ اے این ایف میں تحقیقات کاتجربہ رکھنے والے سویلین کوبھرتی کیاجاناچاہیے، کیاسویلین تحقیقاتی افسر ایماندار نہیں ہوتے؟اے این ایف منشیات لے جانے والے کوپکڑتی ہے جہاں پہنچائی جاتی وہاں ہاتھ نہیں ڈالتے۔
واضح رہے کہ ملزم وقار اعظم کو16نومبر2014راولپنڈی سے 3کلوچرس کے ہمراہ گرفتار کیاگیا،ٹرائل کورٹ نے ملزم کو پانچ سال قید اور جرمانہ کی سزا سنائی تھی