نیب ریفرنس کی پہلی سماعت
Reading Time: 2 minutesشریف خاندان کے افراد کے خلاف نیب ریفرنس کی پہلی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی، نیب ٹیم میں سپیشل پراسیکیوٹر سردار مظفر خان ، عمران شفیق، افضل قریشی، سہیل عارف، اصغر خان، عرفان بھولا اور واثق ملک نیب کی نمائندگی کر رہے تھے، نیب کی سات رکنی ٹیم میں شامل پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جاتی امرا کے سیکورٹی افسر نے بتایا کہ حسن اور حسین نواز نے سمن وصول نہ کرنے کی ہدایات دیں، نیب پراسیکیوٹر کے مطابق سیکورٹی افسر نے ملزمان کے سمن وصول کیے، نیب کی جانب سے ملزمان کے جاری کیے گئے سمن کی تعمیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، نیب ٹیم نے عدالت میں موجود میڈیا نمائندوں پر سوال اٹھائے تو جج محمد بشیر نے کہا کہ اوپن کورٹ ہے منع نہیں کر سکتا_ جج نے کہا کہ سمن وصول کرانے کے معاملے میں آپ نے تو جان چھڑائی ہے , مریم اور کیپٹن صفدر تو کل تک یہاں تھے، نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ بعد میں پتہ چلا لندن پہنچ گئے ہیں، جج بولے کہ آئیندہ ایسا نہیں چلے گا، عدالت نے نیب کی سمن تعمیل رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تو نیب نے درخواست کی کہ عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کرے, نیب عدالت کے جج نے کہا کہ اس کا کیا کریں گے آپ جاتی امرا کے گارڈ کو دے آئینگے، سماعت میں وقفے کے بعد جج نے دوبارہ آ کر سابق وزیراعظم شریف اور فیملی کو دوبارہ سمن جاری کیے اور سماعت چھبیس ستمبر تک ملتوی کردی، عدالت نے سات دن میں پانچوں ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا،
عدالت کے باہر آصف کرمانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مناسب سمجھا کہ عدالت کو آگاہ کروں، نواز شریف کے مشیر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ بیگم کلثوم نواز علیل ہیں، ان کی سرجریز ہو رہی ہیں، نواز شریف اپنی بیگم کی تیمارداری کے لیے لندن میں موجود ہیں، مریم نواز اور کیپٹن صفدر بھی لندن میں موجود ہیں، میں نے عدالت کوآگاہ کیا تو عدالت نے میری بات کو نوٹ کیا، عدالت نے طلبی کے سمن دوبارہ جاری کیے ہیں، بیماری اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، دعا ہے کہ ہماری ماں بیگم کلثوم جلد صحتیاب ہوائیں، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ نواز سریف کب واپس آئیں گے_