عالمی خبریں

میانمار کی سوچی نے کیا کہا

ستمبر 19, 2017 < 1 min

میانمار کی سوچی نے کیا کہا

Reading Time: < 1 minute

برما میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی نے ایک بار پھر شہریوں سے امتیازی سلوک اور روہنگیا پر مظالم سے انکار کیا ہے _
آنگ سان سوچی نے کہا ہے کہ وہ روہنگیا کے موجودہ بحران پر بین الاقوامی تحقیقات سے بالکل خوفزدہ نہیں، روہنگیا نسل کشی پر عالمی تنقید اور دباو کے بعد آنگ سان سوچی نے خاموشی توڑتے ہوئے ملک کی موجودہ صورتحال پر بیان دیا ہے، آنگ سان سوچی نے ریاست رخائن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر قانونی تشدد کی مذمت کی لیکن روہنگیا مسلمانوں پر فوجی مظالم کے خلاف بات نہ کی۔ انہوں نے کہا کہ 5 ستمبر کے بعد سے رخائن میں کوئی مسلح تصادم نہیں ہوا۔ رخائن میں تمام لوگوں کی تکلیفیں میانمار بھی محسوس کرتا ہے اور حکومت امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرکے قانون کی بالادستی قائم کرنے کےلیے پرعزم ہے،

واضح رہے کہ آٓنگ سان سوچی نے ممکنہ تنقید سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھااورانہوں نے روہنگیا بحران سے اقوام عالم کو آگاہ کرنے کے لیے قوم سے خطاب کا سہارا لیا۔

سوچی نے کہا کہ ہمیں بنگلادیش نقل مکانی کرنےوالوں پر تحفظات ہیں، مسلمانوں کی بڑی تعداد میانمار چھوڑ کر نہیں گئی اور اب بھی لاکھوں روہنگیا یہاں موجود ہیں۔ وہ روہنگیا بحران کی تفتیش کے عالمی دباؤ پر کسی قسم سے خوفزدہ نہیں ہیں اور غیرملکی سفرا میانمار آکر صورتحال کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے