ٹرمپ کی ٹویٹس خبروں میں مگر
Reading Time: 2 minutesہروقت ٹوئٹر پر سرگرم امریکی صدر کی ٹویٹس خبروں کا باعث بنتی ہیں مگر دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ خبر کے مکمل ہونے کا بھی انتظار نہیں کرتے تصدیق کرنا تو بعد کی بات ہے۔ یہی معاملہ ان کے ساتھ ایران کے میزائل تجربے کی خبر ہواجب انہوں نے ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک خبر کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ مشرق وسطیٰ میں امریکی حلیف اسرائیل کے لیے خطرہ ہے۔ بعدازاں امریکی حکام نے فوکس ٹی وی چینل کو بتایا کہ پتہ چلا ہے یہ ویڈیو دراصل سات ماہ پرانی ہے اور ایران نے حال میں کسی میزائل کا تجربہ نہیں کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ویڈیو کے ٹی وی پر چلائے جانے کے بعد ٹویٹ کیاتھا کہ ‘ایران نے ابھی اسرائیل تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ وہ شمالی کوریا کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ یہ اس معاہدے کی پاسداری نہیں جو ہم نے ان سے کی ہے۔’
صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ امریکہ کے جوہری معاہدے کے حق میں نہیں ہیں۔ انھوں نے اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایران کامذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پیش رووں نے ایران کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے وہ امریکہ کے لیے ‘شرمندگی’ کا باعث ہے۔
انھوں نے ایران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاتھا کہ ‘ہم ایک قاتل حکومت کو خطرناک میزائل بنانے اور اس قسم کی عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیاں جاری نہیں رکھنے دیں گے۔ اور ہم ایسے کسی عہدکے پابند نہیں جس سے کہ بعد میں جوہری پروگرام کی تکمیل ہوتی ہو۔’ دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ کہ ان کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور اسرائیل جیسے کسی ملک کے لیے وہ خطرہ نہیں ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ میں صدر ٹرمپ کی تقریر کے ایک روز بعد خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ ‘ہم نے کبھی کسی کو نہیں دھمکایا ہے اور ہم کسی کی دھمکی کو برداشت بھی نہیں کریں گے۔’
رواں سال جنوری میں ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربے کے بعد امریکہ نے اس پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے میزائل کا تجربہ سنہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی کہ اس کے میزائل پروگرام کی وجہ سے وہ جوہری معاہدہ ختم کر دیں گے کیونکہ میزائل پروگرام کے ذریعے ایران جوہری ہتھیار لے جانے کی معلومات حاصل کر رہا ہے تاکہ جوہری معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ اس پر عمل کر سکے۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سنہ 2015 میں طے پانا والے جوہری معاہدے کے تحت ایران 2025 تک اپنا جوہری پروگرام منجمد کرنے پر متفق ہوا تھا۔