پاکستان کی خاتون ٹرک ڈرائیور
Reading Time: < 1 minuteسعودی عرب نے تو خواتین کو صرف کار چلانے کی اجازت دی ہے مگر پاکستان میں اب درجنوں خواتین ٹرک اور ڈمپر چلاتی نظر آئیں گی کیونکہ سندھ کے پسماندہ علاقے تھر میں بہت سی خواتین کو ایک بین الاقوامی کمپنی یہ تربیت دے رہی ہے_ گلابان بھی انہی خواتین میں سے ایک ہے جس نے تربیت مکمل کر لی ہے _
سندھ ایگرو کول مائیننگ کمپنی نے کوئلہ سے بھرے ٹرک چلانے کے لیے 25 سالہ گلابان کو ڈمپر ٹرک کی ڈرائیونگ کی ذمہ داری سونپ دی، تین بچوں کی ماں گولابان کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے، اس کا کہنا ہے شروع میں وہ بہت نروس تھی لیکن اب وہ آسانی کے ساتھ ٹنوں کوئلہ سے لدے ڈمپر ٹرک کو چلاتی ہے،گولابان نے کہا اس قسم کی ملازمت سے خواتین مزید با اختیار ہونگی،تھر کے علاقے میں کام کرنے والی کول مائیننگ کمپنی مزید تیس خواتین کو ڈمپر ڈرائیونگ کی تربیت دی رہی ہے،گولابان کو دوسری تربیت حاصل کرنے والی خواتین سے پہلے اس لیے ڈمپر ٹرک کی ڈرائیونگ مل گئی کیونکہ وہ پہلے سے کار چلانا جانتی تھی،ڈرائیونگ کی تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں انتیس سالہ رامو کا کہنا ہے اگر گولابان ڈمپر چلا سکتی ہے تو وہ کیوں نہیں، گولابان کے خاوند ہرجیلال کا کہنا ہے اسے وہ وقت یاد ہے جب اس کی اہلیہ کار چلاتی تھی تو اہل علاقہ اسے تذلیل کا نشانہ بناتے تھے،جب اپنی اہلیہ کے ساتھ مسافر سیٹ پر بیٹھتا تھا تو لوگ مجھ پر ہنسا کرتے تھے،گولابان چاہتی ہے کہ پرانے خیالات کو چھوڑ کر ہمیں اچھے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اس کا کہنا ہے دیگر تربیت حاصل کرنے خواتین کو بھی معاوضہ ادا کیا جاتا ہے جس سے ان کی زندگی میں مثبت تبدیلی آ رہی ہے_