دھرنا اور مذاکرات جاری
Reading Time: 2 minutesوزیر داخلہ احسن اقبال کی سربراہی میں علماء و مشائخ کے اجلاس نے راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ فوری منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے تاہم احسن اقبال کہتے ہیں کسی بھی قسم کی جلد بازی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے ۔۔ جس نے بھی سازش کی ہے اس کو بے نقاب کیا جائے گا –
اسلام آباد میں وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر مذہبی امور سردار یوسف کی سربراہی میں تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے اجلاس نے مشترکہ اعلامیے میں مطالبہ کیا ہے کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کے معاملے پر راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ فوری طور پر منظر عام پر لائی جائے ۔۔وزیر داخلہ احسںن اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ قانون پوری پارلیمنٹ کی کمیٹی نے بنایا تھا ۔۔ ایک فرد پر ذمہ داری عائد کرنے میں کسی بھی قسم کی جلد بازی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، جس نے بھی سازش کی ہے اس کو بے نقاب کیا جائے گا ۔۔اجلاس میں علماء و مشائخ نے حکومت پر زور دیا کہ دھرنے کے خلاف آپریشن سے گریز کیا جائے ۔۔ معاملے کے حل کے لیے پیر حسین الدین شاہ کی سربراہی میں تمام مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے ۔۔
اس سے قبل حکومت اور دھرنا رہنما وفد کے مذاکرات ہوئے جس میں ذرائع کے مطابق وزیر قانون زاہد حامد نے حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق وضاحتیں دیں لیکن علماء کا وفد وزیر قانون کو برطرف کرنے کے مطالبے پر قائم رہا اور کہا گیا کہ وزیر قانون مجرم نہیں تو اصل شخص کو بے نقاب کیا جائے، دھرنا رہنما وفد نے کہا کہ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ میں حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ دار کا تعین ہے، ذرائع کے مطابق علمائے کرام کے سامنے وزیر مملکت انوشہ رحمان نے بھی خود پر لگے الزامات کی تردید کی جبکہ حکومت نے وزیر قانون کے خلاف انکوئری کمیٹی تشکیل دینے کی پیشکش کی اور کہا کہ کمیٹی میں حکومتی اعلی شخصیات کے ساتھ جیّد علمائے کرام شامل ہونگے تاہم دھرنا قائدین نے کہا کہ صرف وزیر قانون کا استعفی چاہتے ہیں _