پاکستان

مولوی کے بعد جج کا خطاب

نومبر 23, 2017 3 min

مولوی کے بعد جج کا خطاب

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میں اسلام آباد دھرنے کے نوٹس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی نے عدالت میں ڈیڑھ گھنٹہ اپنے دل کے پھپھولے پھوڑے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ مسلمانوں کا اسلامی ریاست میں رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے _

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب روسٹرم پر کھڑے ہو کر حکومت کا دفاع کرتے رہے مگر کرسیوں پر بیٹھے دو ججوں کے سوالات کا کوئی جواب کسی کے پاس نہیں تھا _

جسٹس قاضی فائز عیسی نے آئی ایس آئی کے نمائندے کو بلا کر کہا کہ دو رپورٹس آئی ہیں، آئی بی اور آئی ایس آئی کی، ان سے مایوسی ہوئی ہے، کیا یہ انٹیلیجنس ہوتی ہے؟ لگتا ہے کہ ٹی وی سے دیکھ کر رپورٹ بنائی ہے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ رپورٹ میں دھرنے والوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں، ان کے ذریعہ معاش اور بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات رپورٹ میں کیوں نہیں، جسٹس قاضی فائز نے آئی ایس آئی کے نمائندے کی عدالت میں سرزنش کی اور کہا کہ اس سے بہتر رپورٹ میڈیا والے بنا سکتے ہیں _ آئین کا آرٹیکل پانچ کہتا ہے کہ ریاست کی وفاداری آپ پر لازم ہے _ رپورٹ میں کوئی ایک جملہ ایسا بتا دیں جو میڈیا رپورٹس سے مختلف ہو؟ _

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اٹھارہ مقدمات درج کر کے 169 افراد گرفتار کیے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے وضاحت کی کہ پوری کوشش ہے کہ کنٹرول کیا جائے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ دین میں کوئی جبر نہیں کیا جاسکتا، دشمنوں کیلئے کام بہت آسان ہو گیا ہے ، دشمن ہمارے گھر میں آگ لگا رہے ہیں ،اتنے دونوں سے لوگوں کومشکلات ہیں، حکومت راستہ بند کرنے پر بات نہیں کر رہی، جب ریاست ختم ہو جائے گی تو سڑکوں پر قتل ہوں گے ، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اسلام تو راستے سے کنکر ہٹانے کا درس دیتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا ہم احکامات دیں، ہم تشدد کرنے کا نہیں کہیں گے، جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 5 کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، اگر آرٹیکل 5 کی پابندی نہیں کرنی تو پاکستان کی شہریت چھوڑ دیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے آٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ بتائیں یہ لوگ کسی قانون کے پابند نہیں، جو احکام الہی پر عمل نہ کرے اس کا کیا کریں، دھرنے میں موبائل فون چل رہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی ماحول ٹینس ہوجاتا ہے مگرگالی گلوچ نہیں ہوتی، عوامی ٹیکس کا پیسہ دھرنے پر لگ رہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ دھرنے سے عدالتی نظام خراب ہوگیا ہے، سائلین اور وکیل عدالت تک نہیں پہنچ سکتے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ یہ مذہبی جماعت الیکشن کمیشن میں اس نام سے رجسٹرڈ کیسے ہوئی، اس پارٹی نے بھی الیکشن لڑا ہے، اسلام میں دو جماعتیں نہیں ہوسکتیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اسلام میں ایک ہی جماعت ہے وہ ہے مسلمان _ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری کوشش ہے معاملہ تشدد کی جانب نہ جائے، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ حکومت نے احتیاطی اقدامات نہیں اٹھائے _ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ نئی نسل کو اسلام کے بارے میں کیا بتائیں گے ، جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ گالیاں دینے والے دھرنا قائدین کے سوشل میڈیا کو بلاک کرنے کیلئے حکومت نے کیا اقدامات کیے _ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کو بتایا گیا ہے کہ پی ٹی اے کو سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا بلاک کرنے کا کہا ہے _ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ عدل کا راستہ روکنا بھی گناہ ہے، کیا عدالت کو بند کر کے گھر چلے جائیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ کیا دھرنے والوں نے ججوں کو بھی گالیاں دی ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہماری جانب سے ان کا شکریہ ادا کر دیں ، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ میڈیا کو پتا ہے مگر حکومت کو معلوم نہیں، کیا ایجنسیاں مرچکی ہیں، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ دھرنے میں کتنے لوگ ہیں جن پر کنٹرول نہیں _ اٹارنی جنرل نے کہا کہ 18 سولوگ بیٹھے ہیں_ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اس طرح تو چند لوگ شہر کو یرغمال بنا سکتے ہیں، کسی ریلی کو دھرنے میں شرکت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے _

جسٹس قاضی فائز نے سوال کیا کہ دھرنے والوں کے پیچھے کون ہے؟ آٹارنی جنرل فورا بولے کہ یہی سب سے اہم سوال ہے، اٹارنی جنرل

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے