ایک اور پاناما کیس
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے طارق اسد اور سراج الحق کی پاناما پیپرز میں شامل چار سو زائد افراد کے خلاف کارروائی کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کی _
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میری درخواست کو پانامہ کیس میں نہیں ڈیل کیا گیا، طارق اسد کا کہنا تھا کہ میری درخواست کرپشن اور منی لانڈرنگ سے متعلق ہے، میری درخواست 184/3 کے زمرے میں آتی ہے _ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ میں بھی پانامہ لیکس بنچ کا حصہ تھا، آپ سے پوچھ کر درخواست کو ڈیل نہیں کیا گیا تھا _
عدالت نے کہا کہ درخواست میں صرف وفاق اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے، طارق اسد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کمیشن تشکیل دیا جائے، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ وفاق کا جواب آنے دیں، جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ ساری باتیں آج ہی نہ کریں _
عدالت نے وفاق اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم نامے میں لکھا گیا کہ کرپشن ملک کے ہر محکمے میں پھیل گئی ہے، عدالت نے لکھا کہ کسی ایک یا دو افراد کے خلاف کارروائی اس کا حل نہیں، کرپشن جیسے بڑے عفریت کے خاتمے کیلئے ہمہ گیر اقدامات کی ضرورت ہے _