پاکستان

جج پھر نواز شریف کا نشانہ بنے

دسمبر 2, 2017 3 min

جج پھر نواز شریف کا نشانہ بنے

Reading Time: 3 minutes

سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایک بار پھر نااہلی کا فیصلہ دینے والے سپریم کورٹ کے ججوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں آمروں سے حلف لینے کا طعنہ دیا ہے ۔

کوئٹہ میں جلسے سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ مائنس پلس کا کھیل بہت ہوچکا اور ملک میں 70 سال سے یہی ہوتا رہا ہے لیکن اب 2018 میں فائنل فیصلہ کرنا ہوگا۔

پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی دعوت پر پارٹی جلسے سے خطاب کے لیے کوئٹہ پہنچے نواز شریف نے عدلیہ کو نشانہ بنانا جاری رکھا، ایوب اسٹیڈیم میں نواشریف جب جلسے سے خطاب کے آغاز میں نوازشریف نے کہا کہ میری سیکیورٹی کے لیے شیشہ لگایا لیکن میری سیکیورٹی اللہ کے ہاتھ میں ہے، شیشہ اس لیے ہٹوایا کہ آپ کو ٹھیک سے دیکھ سکوں، نوازشریف نے کہا کہ محمود اچکزئی سے نظریاتی اتفاق ہے، پشتونخوا میپ اور مسلم لیگ (ن) نظریاتی رشتے میں منسلک ہیں، مجھے نظریہ ہمیشہ عزیز رہا ہے، نظریہ کبھی نہیں چھوڑتا اور نہ چھوڑا، میری ساری سیاست نظریئے پر ہے اور رہے گی ۔ نواز شریف نے کہا کہ آج بلوچستان میں ترقی ہورہی ہے، بلوچستان میں پچھلے 4 سالوں سے جو ترقی ہورہی ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، صوبے میں سڑکوں اور موٹرویز کا جال بچھ رہا ہے، آج سے 4 سال پہلے کا منظر عوام کو یاد ہے، بلوچستان کےا ندر کچھ بھی نہیں ہوتا تھا، یہاں ترقی کے کوئی آثار نہیں تھے، ہم نے بلوچستان کی ترقی کے وژن پر عمل کرکے دکھایا، زبانی جمع خرچ نہیں کیا، بلوچستان پورے پاکستان سے مل رہا ہے، یہ صوبہ پاکستان کا حب اور ترقی کا مرکز ہوگا، گوادار اہم شہر ہوگا، ہم بلوچستان کے حوالے سے پچھلی کسر نکال رہے ہیں، کوئٹہ والوں میں قانون کی حکمرانی کوٹ کوٹ کر بھری ہے، انہوں نے نے ہمیشہ آمریت کا مقابلہ کیا ہے، بلوچستان کے لوگ سچے اور کھرے ہیں، ہر آزمائش اور مشکل میں پورے اترے ہیں ۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان میں 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی، فیکٹریاں اور کارخانوں سمیت سب بند تھا، ہر طرف اندھیرے ہی اندھیرے تھے، جنہوں نے ملک میں تاریکی پیدا کی کبھی کسی نے ان سے نہیں پوچھا، وہ سب کام ہمارے لیے چھوڑ گئے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے احتساب لیتے ہیں، احتساب کے نام پر نوازشریف سے انتقام لیا گیا، 4 سالوں میں کرپشن کا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، ایک پیسے کی کرپشن نہیں کی، اگر کی تو بتایا جائے لیکن پھر بھی نکال دیا گیا۔

نواشریف نے مزید کہا کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں تو اس پر نکال دیا گیا، یہ بھی کوئی فیصلہ تھا، یہ فیصلہ کون دے رہے ہیں جو ہمیشہ پی سی او کے تحت آمروں سے حلف لیتے رہے، وہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ تم صادق اور امین نہیں، عوام نے یہ فیصلہ مسترد کردیا، 6 بہترین ہیرے چنے گئے ان کی جے آئی ٹی بنا ئی گئی، ایک ہی بینچ نے بار بار فیصلے کیے، کبھی دو کبھی تین اور کبھی پانچ ججوں نے فیصلہ دیا، شاید پاکستان کی تاریخ میں ایسا فیصلہ نہیں ہوا، ایک پیسے کی کرپشن کا شائبہ بھی نہیں ہوا، ثبوت تو دور الزام بھی ثابت نہیں ہوا، کسی سرکاری پیسے میں خرد برد کا الزام نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر فیصلہ دینا ہی تھا تو اس بات پر دیتے کہ نوازشریف نے پانچ ہزار روپے سرکاری کھایا ہے یا ایک ہزار روپیہ کھایا ہے تو تسلیم کرتا اور گھر چلا جاتا، جب پیسہ نہیں کھایا تو کیسے ایک وزیراعظم کو بے دخل کرسکتے ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب مائنس ون کے لیے کوئی بہانہ نہیں ملا تو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ایک وزیراعظم کو فارغ کردیا، ملک ایسے ہی فیصلوں سے برباد ہوتے ہیں، ایسے ہی فیصلے انتشار اور افراتفری پیدا کرتے ہیں، ایسے فیصلوں سے منزل کھوٹی ہوجاتی ہے، مائنس ون کا جو سلسلہ چلانا چاہتے ہیں، وہ کیا مائنس ون کریں گے جسے عوام پلس گر دیں ۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ 2018 میں عوام فیصلہ سنائیں گے اور ہمیں سرخروں کریں گے، عوام سے وعدہ کرتا ہوں اگر دوبارہ موقع ملا تو کوئٹہ کو پاکستان کا مثالی شہر بنائیں گے، جو کراچی، لاہور اسلام آباد اور پشاور سے کم نہیں  ہوگا ۔

ان کا کہنا تھا کہ مائنس پلس کا بڑا کھیل ہوچکا ہے، 70 سال سے یہی ہوتا رہا ہے لیکن اب 2018 میں فائنل فیصلہ کرنا ہوگا، اس فیصلے کو پھر سوائے عوام کے کوئی تبدیل نہیں کرسکے، نہ کوئی پانچ بندے تبدیل کرسکیں، نہ مارشل لا، نہ کوئی آمر اور نہ کسی اور طریقے سے تبدیلی کیا جاسکے، پاکستان میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں، ووٹ کے تقدس کو بحال کریں۔

نوسز شریف نے کہا کہ ناچنے گانے والے 2018 میں فارغ ہوجائیں گے اور سندھ بھی فارغ ہوجائے گا، ہم بلوچستان کے عوام کے ساتھ مل کر قانون کی حکمران کے لیے مارچ کریں گے اور ووٹ کے تقدس کے لیے عوام کو ساتھ دینا ہوگا تاکہ 70 سالہ تاریخ کو نہ دہرایا جاسکے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے