خودکش حملے کا انعام کیا ملا
Reading Time: < 1 minuteسندھ کے شہر سیہون میں قلندر لال شہباز کے مزار میں خودکش حملے کے مبینہ سہولت کار نادر علی نے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا گیا بیان دیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ دھماکا کرنے پر دولتِ اسلامیہ داعش نے انھیں سام سنگ ایس 6 موبائل فون اور 65 ہزار روپے کا انعام دیا تھا۔ سولہ 16 فروری کو لال شہباز قلندر کے مزار میں خودکش بم حملے کے نتیجے میں 83 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے، خفیہ اداروں نے دھماکے میں سہولت کار فراہم کرنے کے الزام میں نادر علی جکھرانی کو گرفتار کیا تھا ۔ نادر علی نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ ان کا تعلق کشمور کے علاقے تنگوانی سے ہے۔ 16 فروری کو انھوں نے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ مزاری، برار بروہی اور صفی اللہ کے ہمراہ سیہون کی درگاہ میں خودکش حملہ کیا تھا، جس کی منصوبہ بندی ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان میں کی گئی تھی۔
کراچی کی عدالت میں دیے گئے تحریری بیان میں نادر علی نے اپنا تعلق شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے بیان کیا ہے ۔ نادر علی کے بیان میں لکھا ہے کہ منصوبہ بندی میں اس کے علاوہ برار بروہی، صفی اللہ، ڈاکٹر غلام مصطفیٰ مزاری، عبدالستار، اعجاز بنگلزئی، فاروق ، ذوالقرنین اور تنویر موجود تھے۔ نادر علی کو سیہون شہر سے واقف ہونے کی وجہ سے مشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔