ڈاکٹر عاصم پر میڈیکل کالجوں کا مقدمہ
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے نجی میڈیکل کالجوں کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کو فریق بنانے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کر کے کہا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین پرسوں ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارا فوکس تعلیم، صحت اور عدالتی اصلاحات ہوگا، نہیں چاہتا کہ کسی کا بچہ ہسپتال میں عدم سہولیات کی وجہ سے مر جائے ۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے وکیل اکرم شیخ نےکہاکہ سنہ دو ہزار سات میں ملک میں اٹھائیس میڈیکل کالج تھے جبکہ سنہ دو ہزار بارہ میں یہ تعداد ایک سو سے بڑھ گئی تھی، وکیل نے کہا کہ ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ نجی میڈیکل کالج برساتی کھمبیوں کی طرح اگے، کالجوں کے مالکان نے ریگولیٹر پی ایم ڈی سی کو قبضے میں لیا، وفاقی حکومت کی جانب سے پی ایم ڈی سی میں لگائے گئے ممبران نجی میڈیکل کالجوں کے مالکان تھے ۔ وکیل نے کہا کہ درخواستیں پی ایم ڈی سی کے وجود، سنٹرل ایڈمیشن پالیسی سے متعلق ہیں،لاہور ہائیکورٹ نے داخلہ پالیسی اور کونسل کے وجود کو ہی کالعدم کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارا فوکس تعلیم، صحت اور عدالتی اصلاحات ہو گا، نہیں چاہتا کہ کسی کا بچہ ہسپتال میں عدم سہولیات کی وجہ سے مر جائے ۔ وہ بچہ میرا یاکسی اور کا بھی ہو سکتا ہے، میں بار بار تقریں نہیں یاد دہانی کروا رہا ہوں ،اب ہمیں کچھ کرنا ہوگا، میں یہ نہیں کہتا سب کچھ ٹھیک کرلیں گے۔ اکرم شیخ نے بتایا کہ میں پی ایم ڈی سی قوانین میں ترمیم کی گئی، چیف جسٹس نے پوچھا اس وقت پی ایم ڈی سی کے امور کا انچارج کون تھا؟ وکیل نے بتایا کہ سال 2012 میں سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین تھے۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیکل شعبہ کے ساتھ یہ کچھ ہو رہا تھا تو ڈاکٹرز کہاں تھے؟ عدالت کو ڈاکٹر مبشر حسن نے بتایاکہ میڈیکل کالج والوں کے تین جان لیوا حملے ناکام ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ خواہش ہے مجھ پر جان لیوا حملہ کامیاب ہو،ڈاکٹر مسیحا ہوتا ہے، میڈیکل کالجز کا قیام ہی غلط ہوگا تو ماہر ڈاکٹر کہاں سے آئیں گے،دنیا کی رونقیں زندگی کی وجہ سے ہی قائم ہیں، چاہتے ہیں ایسا حل نکلے جو شعبہ صحت کیلئے بہتر ہو، باہر کی یونیورسٹیز ہمیں تسلیم ہی نہیں کرتیں ،پیسے دو اور ڈگری لے لو، خوف مصلحت اور مفاد جج کیلئے زہر قاتل ہے، ایمانداری کے فیصلے پر عملدرآمد لوگ کرواتے ہیں، پاکستان کے عوام سمجھدار ہیں، وکیل فیس لیں لیکن عدالت میں بات قانون کی ہوگی، دل چاہتا کے نجی میڈیکل کالجز کے داخلے کالعدم کر دوں، ہر میڈیکل کالج مرضی سے داخلے دے رہا ہے، نجی میڈیکل کالجز کو ریگولیٹ کرنے کا قانون نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کو فریق بنا کر دس جنوری کو طلب کر لیا، عدالت نے میڈیکل کالجز کا الحاق کرنے والی یونیورسٹیز کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔