نقیب محسود قتل پر راؤ انوار کا بیان
کراچی پولیس میں جعلی پولیس مقابلوں کے لیے بدنام ایس ایس پی راؤ انوار نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، نقیب محسود کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین سے تعلق رکھنے والا دہشت گرد تھا جس نے متعدد کارروائیوں میں ایف سی کے صوبیدار عالم، اپنے رشتہ دار اعجاز محسود کو قتل کیا جبکہ مکین میں ایف سی کیمپ پر حملہ کیا تھا اور اس کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے لیے بلوچستان میں کام کیا _
راؤ انوار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جو لوگ دہشت گردوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں وہ سوشل میڈیا پر بے بنیاد مہم سے وزیرستان کے لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں، اور ایک سیاسی تنظیم کے لوگ بھی کراچی میں معصوم لڑکی سے زیادتی نہ ہونے کے باوجود، اس واقعہ کی آڑ میں کراچی میں افراتفری پھیلانے میں ناکام رہے، سیاسی جماعت کے عہدیدار علیم عادل شیخ نے غریب چوکیدار پر تشدد اور اسکول میں توڑ پھوڑ کیا جس پر اس کے خلاف دو مقدمات درج کئے گئے، اس کا انتقام لینے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم چلائی تاکہ پولیس کے اچھے افسران کو بدنام کیا جا سکے، اس طرح کراچی میں کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی نہ ہو سکے اور کراچی میں انتشار اور بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو سکے _
واضح رہے کہ نقیب محسود کے ماورائے عدالت قتل پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس کے جواب میں ایس ایس پی راؤ انوار کی پریس ریلیز انتہائی بے ربط ہے _ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے وزیر داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ قتل کی انکوائری کی جائے جس کے بعد تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے_