پاکستان

چیف جسٹس کا سعد رفیق سے مکالمہ

جنوری 23, 2018 2 min

چیف جسٹس کا سعد رفیق سے مکالمہ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں نواز شریف کی پارٹی صدارت کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے خواجہ سعد رفیق کو لیکچر دے دیا _ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ گڈ ٹو سی یو راجہ ظفرالحق صاحب۔ بہت عرصے بعد آپ کو دیکھا۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جمعہ کے روز شام کو ہمیں اس کیس کا علم ہوا۔ہمیں اس کیس کے لیے دو ہفتوں کا وقت دیا جائے۔  وکیل ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ درخواست گزار ہوں، چند دن پاکستان کے لیے بہت اہم ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھٹہ صاحب میری عدالت میں اپنی خبر کے لیے بات مت کریں۔ شیخ رشید احمد کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ نواز شریف کی پارٹی صدارت کے خلاف عبوری حکم کے لیے درخواست دی یے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ بتا دیں کیا اسمبلی کی قانون سازی پر حکم امتناعی دیا جا سکتا ہے یا نہیں،  چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف ترمیم کے نتیجے میں پارٹی سربراہ بنے ہیں۔ فروغ نسیم نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت پر دونوں فریقین کو کیس ملتوی کرنے کی اجازت نہ دے_ چیف جسٹس نے کہا کہ باہر تقاریر اچھی ہوتی ہیں، جو مقرر ہیں وہ خود ہی کیس لڑیں، خواجہ سعد رفیق اچھے مقرر ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ باہر ہم سعد رفیق صاحب کو سنتے رھتے ہیں لیکن وہاں ھم بول نہیں سکتے، یہاں سعد رفیق کو سن کر ھم بھی بات کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کے باہر گفتگو نہیں ہوگی_ چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز رشید صاحب تقریر توکرتے ہیں مگر شفقت اور پیار سے، ہم حوصلہ دکھا رہے ہیں دکھاتے رہیں گے، نہیں چاہتے توجہ ہٹاکر دوسرے معاملات میں الجھ جائیں_ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھاجائے، راجہ ظفر الحق صاحب بڑے پارلیمیٹیرین ہیں، راجہ صاحب کو معلوم ہے ہم پارلیمیٹیرین کی کتنی عزت کرتے ہیں، اس ادارے کوبھی چاہیے ہماری عزت برقرار رکھے_ چیف جسٹس نے کہا کہ سعد رفیق کو قانون کی سوجھ بوجھ ہے ہم سنتے ہیں، ٹی وی پر آکر ہم ان کو جواب نہیں دے سکتے، سپریم کورٹ کادائرہ اختیار ہم نے طے کرنا ہے، سپریم کورٹ سے استدعاکی جاسکتی ہے دباو نہیں ڈالاجاسکتا، کچھ بھی کرناپڑے ادارے کی تکریم کم نہیں ہونے دیں گے،چیف جسٹس نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حاضری میں سعد رفیق کانام بولڈ کردیاجائے، چیف جسٹس کی بات پرعدالت میں قہقہے گونج اٹھے_ چیف جسٹس نے کہا کہ قانونی بات ہے، کارروائی پیار سے چلے گی _  پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ تو کہتے ہیں کہ ہم لوہے کے چنے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ٹی وی نہیں دیکھتے مگر ایسی بات ہم تک پہنچا دی جاتی ہیں _ چیف جسٹس نے پوچھا کہ نواز شریف کی جانب سے کون پیش ہوگا، پرویز رشید نے کہا کہ میں نوازشريف کی نمائندگی کروں گا _ سماعت چھ فروری تک ملتوی کردی گئی _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے